فوجی عدالتیں‘ پیپلز پارٹی نے مجوزہ آئینی ترمیم میں تبدیلیوں کی تجویز دیدی
اسلام آباد (محمد نواز رضا/وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے مجوزہ آئینی ترمیم میں مزید تبدیلیاں تجویز کر دی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت ’’مخمصے‘‘ کا شکار ہے۔ پارٹی میں بعض لیڈروں کی طرف سے آئینی ترمیم کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ موجودہ شکل میں آئینی ترمیم منظور ہونے سے سیاسی جماعتوں سے وابستہ افراد کے خلاف استعمال ہو سکتی ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیش نظر فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے حکومت پر دباؤ بڑھ گیا ہے لہذا وفاقی حکومت ماہ رواں کے اواخر تک فوجی عدالتوں میں توسیع کی آئینی ترمیم منظور کرانا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت نے طے شدہ مشاورتی اجلاس کا شیڈول تبدیل کر دیا گیا۔ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کی صورت میں قومی اسمبلی کا اجلاس 27 فروری کو طلب کئے جانے کا امکان ہے۔ اسحاق ڈار اور پس پردہ قوتیں سیاسی جماعتوں کو آئینی ترمیم کی حمایت کرنے کیلئے کوشاں ہیں اگر 23 فروری کو مشاورتی اجلاس میں پر اتفاق رائے نہ ہوا تو وزیراعظم کو پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مشورہ دیا جائے گا۔ جمعیت علماء اسلام (ف) ابھی تک اس بات پر اصرار کر رہی ہے کہ آئینی ترمیم سے ’’مسلک اور فرقہ‘‘ کے تناظر میں دہشت گردی کا لفظ خارج کر دیا جائے جبکہ پیپلز پارٹی دہشت گردی سے مسلک اور فرقہ واریت کو نکالنے کی مخالفت کر رہی ہے۔