’’آملے سینۂ چاکانِ چمن سے سینۂ چاک ‘‘
خالد یزدانی
ادب کے قارئین کو یاد ہوگا کہ حلقہ ارباب ذوق چند برس پہلے ادیب برادری میں چند غلط فہمیوں کی بنیاد پر دو حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا اور یوں ایک حلقہ ارباب ذوق (ایوان اقبال) لاہور شاخ اور دوسرا حلقہ ارباب ذوق (پاک ٹی ہائوس) کے نام سے الگ الگ اجلاس منعقد کرنے لگا‘ یہ دوستوں کا ایک جذباتی فیصلہ تھا۔ ہوا یوں کہ انتخابات کا باقاعدہ اعلان ہوچکا تھا لاہور کی ادیب برادری الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لئے سرگرم تھی۔ باقاعدہ الیکشن کمشنر کی نامزدگی عمل میں آچکی تھی کہ اچانک حلقے کے اس وقت کے نامزد سیکرٹری جو باقاعدہ الیکشن بھی لڑ رہے تھے نے الیکشن کا نہ صرف بائیکاٹ کیا بلکہ ایک احتجاجی تحریک بھی شروع کر دی لیکن ان تمام حالات کے باوجود الیکشن ہوا اور پہلی مرتبہ ایک خاتون حلقے کی سیکرٹری منتخب ہوگئی۔ اس کے ساتھ ہی مخالف فریق نے اور اس کے حمائتیوں نے حلقہ کی روایات کے خلاف نہ صرف الگ شاخ قائم کرنے کا اعلان کر دیا بلکہ علیحدہ سے اپنے ہفتہ وار اجلاس بھی پاک ٹی ہائوس میں منعقد کرنے شروع کر دیئے۔ یہاں ایک بات اور بھی عرض ہے کہ جب پاک ٹی ہائوس باقاعدہ بند کیا گیا اور حلقہ کے لئے پاک ٹی ہائوس میں اجلاس منعقد کرنے پر پابندی لگائی گئی تو حلقہ ارباب ذوق کے اجلاس ایوان اقبال لاہور میں منعقد ہونے لگے۔ بعدازاں جب تزئین وآرائش کے بعد ٹی ہائوس دوبارہ کھلا تو حلقے کی نئی شاخ نے اپنے اجلاس پاک ٹی ہائوس میں دوبارہ سے شروع کر دیئے لیکن حلقے کی یہ تقسیم بعض مثبت سوچ رکھنے والے ادیبوں بالخصوص حلقے کے سینئر اراکین کے لئے نہایت تکلیف دہ تھی۔ ہزار کوشش کے باوجود دونوں حلقے صرف ذاتی مفادات اور بعض سیاسی مجبوریوں کی بنا پر اپنی اپنی ضد پر قائم رہے۔ وقت گزرتا رہا اجلاس بھی ہوتے رہے اور دوستوں نے اپنی سی کوششیں بھی جاری رکھیں تاکہ حلقہ ارباب ذوق دو کی بجائے ایک ہو جائے۔
اس دوران دونوں شاخوں کو متحد کرنے کی جو کوششیں کی گئیں ، اس میں اشرف جاوید اور ریاض احمد پیش پیش تھے ان کی شبانہ روز مخلصانہ کوششوں کے سبب آخرکار گذشتہ دنوں دونوں حلقے یکجا کر دئیے گئے ۔
جس پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ
آملے سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک
حلقوں کے متحد ہونے کا باقاعدہ اعلان اشرف جاوید نے دونوں سیکرٹریوں اور ممبران حلقہ کی کثیر تعداد کی موجودگی میں کیا۔اشرف جاوید نے حالیہ ایک انٹرویو میں بڑے وثوق کے ساتھ یہ بات کہی تھی کہ دونوں حلقوں کے سیکرٹری حسین مجروح اور امجد طفیل نہایت مثبت سوچ کے آدمی ہیں اگر تھوڑی سی بھی کوشش کی گئی تو یہ کام آسان ہوسکتا ہے لیکن اس کے لئے کوئی کارگر کوشش نظر نہ آئی تو بالآخر اس کام کا بیڑا بھی اشرف جاوید نے اپنے انتہائی قریبی دوست ریاظ احمد کی معاونت سے اٹھایا۔ ایک دن دونوں دوستوں نے باہم مشورہ کیا کہ کیوں نہ حلقے کو یکجا کرنے کے لئے بھرپور کوشش کی جائے۔ دونوں دوست اس بات پر بھی متفق تھے‘ دونوں نے مل کر امجد طفیل اور حسین مجروح سے اس سلسلے میں الگ الگ بات کی اور پھر دونوں سیکرٹریوں کو اپنی موجودگی میں ایک تفصیلی ملاقات کے لئے دعوت دی جس پر دونوں راضی تھے۔ یہ ملاقاتیں کوئی پانچ بار مختلف مقامات پر کی گئی‘ اس سارے عمل میں اشرف جاوید‘ ریاظ احمد اور حلقے کے دونوں سیکرٹریوں کے علاوہ کسی کو شریک نہیں کیا گیا۔ یہ خیال اسے لئے رکھا گیا کہ یہ چاروں دوست حلقے کی یکجائی پر نہ صرف متفق ہیں بلکہ ہر سطح پر اور ہر لحاظ سے اور ذاتی مفادات سے اوپر اٹھ کر حلقے کی بہتری کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں۔ اشرف جاوید اور ریاض احمد کا شمار حلقہ کے سینئر اراکین میں ہوتا ہے۔ اشرف جاوید جدید غزل کے نامور شاعر اور ریاظ احمد معروف مصور ہیں دونوں تخلیق کار بھی ہیں اور یہی تخلیقی اشتراک ان میں دوستی کی بنیاد بھی ہے۔ان تمام ملاقاتوں کو نہایت صیغۂ راز میں رکھا گیا تاکہ کسی مرحلے پر حلقہ کی یکجائی کا عمل متاثر نہ ہو۔ دونوں سیکرٹریوں کو اپنی اپنی سطح پر یا پھر حلقے کی سطح پر جو اختلافات تھے ان کو سمجھنے اور دور کرنے کی حتی الوسع کوشش کی گئی اور اس مخلصانہ کوشش میں اشرف جاوید اور ریاظ احمد نے نہایت سنجیدگی اور مثبت لائحہ عمل سے نہ صرف دونوں سیکرٹریوں کو قائل کیا بلکہ دونوں طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو ختم کرنے میں معاونت بھی کی اور بالآخر کوئی پانچ مسلسل ملاقاتوں کے بعد دونوں فریق ان باتوں پر متفق ہوئے۔
-1 حلقہ ارباب ذوق کے سالانہ انتخابات مارچ 2017ء میں منعقد کیے جائیں گے۔
-2 انتخابات کے بعد حلقہ کے اجلاس پاک ٹی ہائوس میں منعقد ہوں گے۔
-3 مارچ 2017ء میں حلقہ کے انتخابات کا انعقاد ایوان اقبال لاہور میں ہوگا۔
-4 اتفاق رائے سے اشرف جاوید کو ہونے والے انتخابات کے لئے الیکشن کمشنر نامزد کیا گیا ہے۔
-5 یہ معاہدہ باقاعدہ تحریری شکل میں باہمی اقرار نامے کی صورت میں اسٹام پیپر پر تحریر کیا گیا ہے جو حسین مجروح اور امجد طفیل کے نام پر خریدے گئے ہیں۔ ان اسٹام پیپرز پر دونوں سیکرٹریوں کے ساتھ ساتھ اشرف جاوید اور ریاض احمد کے دستخط بھی موجود ہیں۔
اس سے ادبی دنیا خوش ہے کہ حلقہ ارباب ذوق ایک مرتبہ پھر ایک پلیٹ فارم اور ایک نام کے تحت اپنے اجلاس شروع کرے گا۔ اس طرح ادبی سطح پر ادیبوں میں جو ایک تقسیم کی کیفیت پیدا ہوگئی تھی یا تقسیم کی ایک حالت نظر آتی تھی وہ ختم ہو جائے گی۔ یقیناً حلقے کا یہ اتفاق اور ادیبوں کی یکجائی کا یہ لمحہ ادب کے فروغ میں بہتر کام کرسکے گا۔ ادیب برادری نے حلقے کی یکجائی کے عمل کو نہ صرف سراہا ہے ، دعا ہے کہ اب حلقے پر کوئی مزید امتحان کا وقت نہ آئے۔