غزل
خان پرویز (لندن)
گیس‘ بجلی کا ہر اک وعدہ ہی اِبہامی ہے
کتنے چولھے بجھے‘ بیچارگی‘ ناکامی ہے
مجھ کو لگتا ہے یہ آباد نما ویرانہ
پاک دھرتی پہ ابھی غلبۂ حکامی ہے
اپنے خوابوں سے نکل کر میرے لیڈر یہ بتا
کون اس خارجہ حکمت میں ترا حامی ہے
پاک افواج کو ’’بھاڑے‘‘ پہ حکومت نے دیا
جب سے ’’امریکا‘‘ کا انعامی و اکرامی ہے
اب تباہی کے دہانے پہ ہے یہ ملک کھڑا
ہم پہ حیران یہ کل عالم اسلامی ہے
اونچے ایوان گرائیں‘ نہیں آسان مگر
کسمپرسی میں یہ کاوش بہت ہنگامی ہے
دست قاتل کو ہی پرویز بنا اپنا ہدف
ظلم خاموشی سے سہنا بھی تو بدنامی ہے