پنجاب میں پرائمری ٹیچرز کی ہزاروں اسامیاں حالی
لاہور ( معین اظہر سے ) پنجاب میں پرائمری سطح پر ٹیچرز کی ہزاروں اسامیاں خالی ہیں وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر میانوالی میں 299 پرائمری ٹیچرز کی اسامیوں پر بھرتی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے ڈسٹر ک میانوالی میں سرکاری سکولوں میں ایجوکیشن سٹینڈرڈ بڑھانے کی ہدایات جاری کی تھیں، جس پر وزیر سکولز ایجوکیشن، سیکرٹری سکولز سمیت ایجوکیشن کے دیگر اعلی افسر سکولوں کا معیارچیک کرنے میانوالی دورے پر گئے اور کئی کئی سالوں سے خالی اسامیوں پر بھرتی اور ٹیچرز کی ٹرئینگ سے سکولوں کے معیار کی رپورٹ حکومت پنجاب کو بھجوا دی ۔ ذرائع کے مطابق اگر وزیر اعظٖم ہدایات جاری نہ کرتے تو محکمہ تعلیم کے سیکرٹری سمیت محکمہ تعلیم کا عملہ وہاں کبھی بھی وزٹ وزیراعظم عمران خان وزیر تعلیم کو کہا تھا کہ وہ میانوالی کے تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم بہتر کرنے کے لئے خود وہاں دورے کریں تاکہ سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار تعلیم بہتر ہو سکے تاہم وزیر تعلیم ، سیکرٹری ایجوکیشن اور اعلی افسران نے میانوالی میں ڈیرے لگا لئے اور سکولوں کے جائزہ کے بعد اپنی رپورٹ جو انہوں نے حکومت پنجاب کو پیش کی ہے اس میں معیار تعلیم میں کمی کی وجوہات کے طور پر انہوں نے کہا ہے کہ سائنس ٹیچر بھرتی کئے جائیں جبکہ میانوالی کے سکولز ٹیچرز جو وہاں کام کر رہے ہیں ان کو بہتر سے بہتر ٹرئینگ کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ رپورٹ کے مطابق ای ایس ای ارٹس ٹیچرز مردانہ کی 68 اسامیاں ، خواتین کی 29 اسامیاں خالی ہیں۔ ای ایس ای سائنس ٹیچرز کی مردانہ ٹیچرز کی 32 جبکہ زنانہ ٹیچرز کی 49 اسامیاں خالی ہیں۔ ایس ای ایس ای ارٹس ٹیچرز کی مردانہ ٹیچرز کی 19 جبکہ خواتین ٹیچرز کی 16 اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ ایس ای ایس ای سائنس مرد ٹیچرز کی 10 خواتین ٹیچرز کی 8 اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔ جبکہ دیگر شعبہ جات جس میں اسلامیات، انگلش، کمپورٹر سائنس اور دیگر شعبہ جات کی 151 مرد اور 122 خواتین کی اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں ۔ تاہم اس رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ کل کتنے سکولز ہیں پچھلے 10 سالوں بچوں کی تعداد میں کتنا اضافہ ہوا ہے ، بچوں کا رزلٹ کیا آیا ہے۔ سرکاری سکولز سے ڈراپ آوٹ ریشو کیا ہے۔ سرکاری تعلیمی اداروں میں لیباٹریوں کی کمی کتنی ہے، بچوں کی تعلیم کا معیار بڑے شہروں کے پرائیوٹ تعلیمی ادارو ں کے مقابلے میں کیا ہے صرف وزیر اعظم کی ہدایات پر کئی دھائیوں سے خالی اسامیوں پر بھرتی کرنے کی سفارشات بجھواء دی گئی ہیں تاہم کہا گیا ہے کہ ان استاتذہ کی بھرتی سے 26 کروڑ تنخواہوں او ر دیگر مراعات پر خرچ ہونگے۔