ویڈیو سکینڈل فیصلہ پر نوازشریف کی سزا کیخلاف رجوع کا سو چا جائیگا: قانونی ذرائع مسلم لیگ ن
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) سپریم کورٹ کی طرف سے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے کنڈکٹ سے متعلق غیر معمولی ریمارکس کے باوجود میاں نواز شریف کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے پر ہی احتساب عدالت سے سنائی گئی سزا کے خلاف ریلیف ملنے یا نہ ملنے کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قانونی زرائع کے مطابق مبینہ ویڈیو سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دینے یا نہ دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ کی طرف سے محفوظ کردہ فیصلہ سنائے جانے پر اس کا جائزہ لے کر کیا جائے گا۔ عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے مبینہ ویڈیو سکینڈل سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل دوران سماعت واضح طور پر ریمارکس دیئے کہ کسی بھی فریق کو مبینہ ویڈیو سے قانونی فائدہ حاصل کرنے کیلئے متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا ہو گا۔ فاضل عدالت نے ارشد ملک کی خدمات لاہور ہائی کورٹ کو واپس کرنے کی ہدایت دے کر یہ بھی واضح کر دیا کہ ارشد ملک کے خلاف مس کنڈکٹ سے متعلق کارروائی بھی لاہور ہائی کورٹ ہی کرے گی۔ سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مبینہ ویڈیو کا فرانزک ہی نہیں کروایا گیا۔ قانون شہادت کے تحت اصل ویڈیو کی فرانزک رپورٹ ہی عدالت میں بطور شہادت استعمال کی جا سکتی ہے۔ اب مبینہ ویڈیو کی بنیاد پر نواز شریف کو اسی صورت ریلیف مل سکتا ہے جب مسلم لیگ (ن) کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہلے درخواست دی جائے اور پھر تحقیقاتی ادارہ اصل ویڈیو برآمد کر کے اس کا فرانزک ٹیسٹ کرا کر رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔