میجر کو سزا کا قابل تقلید فیصلہ
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حاضر سروس میجر کی عمر قید کی سزا کی توثیق کر دی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق حاضر سروس میجر پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام تھا۔ فوجی عدالت نے میجر کو جرم کا مرتکب قرار دیا اور عمر قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا ہے۔ آ ئی ایس آر کا کہنا ہے کہ فوج کا احتسابی نظام مضبوط ہے۔
تحریک انصاف حکومت کو کرپشن کے خاتمے اور کرپٹ مافیا کے کڑے احتساب کے دعوئوں کے تحت اقتدار میں آئی۔ شروع میں اس کی طرف احتساب کے نعروں کو ماضی کی طرح ایک شعبدہ بازی ہی سمجھا گیا۔ جنرل پرویز مشرف نے ٹیک اوور کیا تو ان کے سات نکاتی اصلاحی ایجنڈے میں احتساب سرفہرست تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ ان کا احتساب کا پروگرام ماضی کی گرد تلے دبتا چلا گیا۔ تاہم تحریک انصاف حکومت نے کڑے احتساب کا وعدہ پورا کر دیا۔ کرپشن کے الزامات کے تحت بڑے بڑے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج ہوئے اور ہو بھی رہے ہیں۔ کرپشن کی رقوم کی ریکوری ہو رہی ہے اور ایسے لوگ جن پر ہاتھ ڈالنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا جیلوں میں قید ہیں۔ اس دوران ججوں جرنیلوں اور جرنلسٹس کے احتساب کی بات ہوتی رہی۔ پاک فوج کی طرف سے کرپشن میں ملوث کئی جرنیلوں تک کو سزائیں ہو چکی ہیں فوج کا اپنا احتسابی سسٹم ہے جو دیگر امور کی طرح مضبوط و مستحکم ہے بلکہ اس سسٹم کو ان اداروں کے لیے قابلِ تقلید ہونا چاہئے جن میں احتسابی نظام مضبوط نہیں ہے۔ عدلیہ بھی اپنے ادارے میں احتساب کی روایت رکھتی ہے۔ جرنلسٹس میں سے کسی نے کوئی کرپشن کی ہے تو وہ بھی قابل معافی نہیں ، جن کے پاس صحافیوں کی کرپشن کے ثبوت ہیں وہ متعلقہ فورمز پر لے کر جائیں، آج عدلیہ آزاد ہے وہ کسی سے رو رعایت کرنے کی رواد نہیں ہو گی۔