مقبوضہ کشمیر کے لیے فوری آئینی ترمیم کی ضرورت
مکرمی! قانون کی ایک ادنیٰ طالب علم ہونے کے ناطے میں پورے وثوق سے کہہ سکتی ہوں بھارتی آئین میں کشمیر کو حاصل خصوصی تحفظ دراصل نام نہاد کشمیر کو بھارت سے الحاق کی یادگار تھا جو آج خود بھارت نے ختم کر دیا ہے۔ یوں آج کشمیر کی پوزیشن واپس 14 اگست 1947ء والی پوزیشن پر آ گئی ہے۔ گویا اہل کشمیر نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ مسلمان پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا ہندو بھارت کے ساتھ۔ اس تناظر میں آج فوری ضرورت ہے پاکستان کی پارلیمنٹ سے متفقہ مقبوضہ کشمیر کے تحفظ اور پاکستان سے الحاق کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے 1973ء کے آئین میں فوری طور پر نئی ترمیم لائی جائیں اور مقبوضہ کشمیر کے امتیازی مقام کو بھارت کے آئین سے جس طرح ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کے مقابل مقبوضہ کشمیر کے حق میں آئینی ترمیم لانے کی ضرورت نہ صرف وقت کی آواز ہے بلکہ دکھی، ظلم کے شکار کشمیریوں کے لیے حیات جاوداں کا سامان بھی ہے۔ فوری طور پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں آئینی ترمیم لائی جائے جس کی رو سے مقبوضہ جموں و کشمیر لداخ کو پاکستان کا علاقہ قرار دیا جائے اور پاکستان کے اندر رہتے ہوئے آزاد کشمیر اور اہل کشمیر کے آئینی اور شہری حقوق کا ببانگ دہل اعلان کیا جائے اور ہمارے نصاب کی تمام کتابوں میں فوری طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر بشمول لداخ کو پاکستان کا ’جزو لاینفک ‘‘ قرار دیتے ہوئے قومی نقشے میں اس کا اظہار کیا جائے اور ا س سے صرف اسی قومی نقشے کو سرکاری طور پر تمام پاکستانی سفارتی اور عالمی سطح پر تسلیم کروایا جائے۔ (ناجیہ نورین میتلا۔ ایڈووکیٹ لاہور)