گمشدہ سائے
ممتاز افسانہ نگار محترمہ روبینہ فیصل کی چوتھی نئی افسانوں کی کتاب ’’گمشدہ سائے‘‘ قلم فائونڈیشن کی زیرنگرانی خوبصورت اور دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شائع ہو گئی ہے۔ کتاب پر محسن پاکستان‘ ڈاکٹر عبدالقدیر خان‘ امجد اسلام امجد‘ اصغر ندیم سید‘ ڈاکٹر محمد اجمل نیازی‘ محمد حمید شاہد‘ ڈاکٹر اخترشمار‘ جبار مرزا‘ محمد فاروق عزمی‘ فیصل عظیم‘ سید حسین حیدر‘ فیصل فارانی‘ احمد رضان‘ پروفیسر قیصر رضا کی آراء شامل ہیں۔ کتاب میں 12 عمدہ افسانے شامل ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے لکھا ہے کہ ’’روبینہ کے افسانے بہت دلچسپ اور پڑھنے کے قابل ہیں‘‘۔ امجد اسلام امجد نے لکھا کہ یہ مصنفہ داد تحسین اور گہرے مطالعے کے لائق اور حقدار ہے اور قارئین کیلئے یہ کتاب تحفہ ہے۔ ڈاکٹر اجمل نیازی نے لکھا ہے کہ گمشدہ سائے کا قاری کسی ایسی کیفیت میں الجھ جاتا ہے جس میں سایوں کا جھرمٹ تو ہے لیکن چھائوں نہیں۔ اصغر ندیم سید لکھتے ہیں کہ روبینہ فیصل کا یہی انداز انکی کامیابی کی دلیل ہے کہ یہ افسانے آج کے انسانی معاشرے کی بے شمار کمزوریوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ روبینہ کی سچائی اور بے باکی نے ان افسانوں کو اردو فکشن میں ایک نئی جہت فراہم کر دی ہے۔ جبار مرزا نے لکھا ہے کہ گمشدہ یں جذبات‘ احساسات اور امن و آشتی کا پیغام ہے۔ ڈاکٹر اخترشمار نے اپنا تبصرہ یوں بیان کیا ہے کہ روبینہ فیصل عمیق اور گہرے مشاہدے و مطالعے سے کرداروں کی نفسیات اور خصائل پر مکمل گرفت رکھتی ہے۔ علامہ عبدالستار عاصم نے کہا ہے کہ روبینہ فیصلہ کا شمار امرتا پریتم‘ بانو قدسیہ‘ کشور ناہید‘ رضیہ بٹ جیسی بڑی افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ یہ کتاب پاکستان کے ہر بڑے بک سٹال پر موجود ہے‘ نہ ملنے کی صورت میں براہ راست قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل والٹن روڈ لاہور کینٹ سے حاصل کرسکتے ہیں۔ (ڈاکٹر سلیم اختر)