صدر کے لئے متفقہ امیدوار ناگزیر‘ پیپلز پارٹی نے حمایت نہ کی تو عبدالقادر بلوچ کو لائیں گے
لاہور ( خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ ن نے صدارتی الیکشن میں اپوزیشن کا متفقہ امیدوار لانے پراتفاق کیا ہیاور طے کیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کرکے اس مقصد کو حاصل کر لیاجائے، متفقہ امیدوار کی صورت میں اپوزیشن کے صدارتی امیدوار کی کامیابی نہیں ہوگی مسلم لیگ ن کا اعلی سطحی اجلاس گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدرمحمد شہباز شریف کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس میں پارٹی رہنمائوں سردار ایاز صادق ، احسن اقبال، رانا تنویر حسین، خواجہ سعد رفیق ، میاںحمزہ شہباز ، رانا ثناء اللہ خان،ملک محمد احمد خان، میاں جاوید لطیف، صوبائی صدور، شاہ محمد شاہ ، جنرل (ر) عبدالقادربلوچ، امیر مقام ، سینیٹر سلیم ضیاء ، سینیٹر پرویز رشید نے شرکت کی اجلاس کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنمائوں رانا ثناء اللہ خان ، ملک محمداحمد خان اور ملک وارث کلو نے میڈیا کو اجلاس کی تفصیلات بتائیں کہ اجلاس کے ایجنڈے کا مرکزی آئٹم صدارتی انتخاب تھا۔ رانا ثناء اللہ خان نے کہا اپوزیشن اتحاد کا صدارتی انتخاب میں ایک امیدوار پر متفق ہونا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا اجلاس میں اس ضرورت پر زور دیا گیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی طرف سے متفقہ امیدوار لایا جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں چوہدری اعتزازاحسن کے نام پر اعتراض نہیں لیکن پیپلزپارٹی نے اتحادی جماعتوں کے فیصلے کے مطابق میاں شہباز شریف کو ووٹ نہیں دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن اتحاد کا اجلاس عید کے ایک روز بعد اسلام آباد یا مری میں منعقد ہوگا جس میںمتفقہ امیدوار سامنے لایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ ظلم و زیادتی اور دھاندلی کے باوجود پنجاب میں بڑی اور وفاق میں دوسری بڑی جماعت ہے ، صرف جعلی یا خلائی مخلوق کا مینڈیٹ ہے وہ گھس بیٹھئے ہیں ، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ، پیپلزپارٹی نے متفقہ امیدوار پر اتفاق نہ کیا تو عبدالقادربلوچ ، مسلم لیگ ن کے امیدوار ہوں گے۔اجلاس میں شہباز شریف کی نیب میں حاضری اور حکومت کی جانب سے مریم اور نواز شریف کا نا م ای سی ایل میں ڈالے جانے کے بعد کی صورت حال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔