عید قربانی کا پیغام
عید قربانی جہاں ہمیں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے حضرت اسماعیل ؑ کی اپنے والد محترم حضرت ابراہیم ؑ کے ہاتھوں قربانی کی یاد دلاتی ہے وہیں پر اس موقع پر دنیا بھر میں بسنے والے اربوں مسلمانوں کو اسلام کے بنیادی رکن حج کی ادائیگی کی سعادت بھی حاصل ہوتی ہے حج بیت اللہ صرف عبادت ہی نہیں بلکہ یہ ایک ایساعالمی اجتماع بھی ہے جس میں رنگ و نسل کے امتیاز سے بالا تر ہو کر تمام اہل حرم ایک ہی جیسے لباس میں ملبوس ہو کر مناسک حج اداکرتے ہیں یہ حج ہی ہے جو اجتماعی عبادت کی صورت میں مسلمانوں کو ایک ملت کی حیثیت سے یگانگت ،باہمی اتحاد اور یکجہتی کا درس دیتاہے ۔
اسلام کو دین فطرت بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں انسان کے تمام فطری تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے اورماں کی گود سے شروع ہو کر قبر کی گو د تک ختم ہونے والے انسانی زندگی کے سفر میں سامنے آنے والے مسائل کا ممکنہ حل بھی پیش کیا گیا ہے۔ نماز،روزہ ،حج اور زکواۃ کا عنوان پانے والے اسلام کے بنیادی ارکان کی ا دائیگی جہاں ایک طرف انسان کے لیے اپنے رب کائنات کی خوشنودی حاصل کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے وہیں پر ان عبادات کے نتیجے میں انسانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں وضو سے شروع ہو کر سلام پھیر نے تک نماز کا ایک ایک جزو‘ انسانی دل و دماغ میں یکسوئی اور ترو تازگی پیدا کر نے کے علاوہ اعلیٰ ترین کوالٹی کی ورزش کی حیثیت بھی رکھتا ہے اسی طرح پورے مہینے کے روزے رکھنے سے ایک سال بعد پورے تیس دن کے لیے انسانی جسم کے اندر ہر وقت متحرک رہنے والی مشینری یا مختلف نظاموں کو آرام میسر آتا ہے جس سے انسانی جسم کی کارکردگی اور فطری عمر بڑھ جاتی ہے زکواۃ کے ذریعے ایک طرف انسان کو کسی ضرورت مند کی مدد کر کے آسودگی حاصل ہوتی ہے تو دوسری طرف معاشرے میں موجود محرو م و پسے ہوئے طبقات کو عزت و آبرو کے ساتھ مالی معاونت بھی حاصل ہو جاتی ہے جو اپنی مخلوق سے بے پناہ محبت اوررحم کر نے والے ر ب العزت کی منشاء بھی ہے جبکہ حج کی شکل میں جہاں مسلمانوں کو اپنے مقدس ترین مقامات بیت اللہ اور روزہ اطہر ﷺ کو جی بھر کر اپنی آنکھوں سے دیکھنے ،سلام پیش کر نے اور آنکھوں میں آنسوئوںکی لڑی لیے ہوئے انکساری سے دعائیں مانگنے کے مواقع میسر آتے ہیں وہیں پر یہ اجتماعی عبادت ایک ایسے روح پرور نظارے کی حیثیت بھی رکھتی ہے جسے آنکھوں میں سمونے والے خوش قسمت انسان باقی زندگی اپنے اس عمل پربجا طور پر نازاں رہتے ہیں ۔ آج عید قربانی ایک ایسے موقع پر آرہی ہے جب پاکستان کی سا لمیت کے خلاف آسمانوں پر سازشوں کے ذکر ہو رہے ہیں پاکستان کے قومی وجود کے در پے ایسے ایسے ممالک کے نام بھی ہمارے سامنے آرہے ہیں جن پر ماضی قریب میں وہم و گمان بھی نہیں کیا جاسکتا تھا تاہم پی ٹی آئی کی نئی حکومت سے پوری قوم یہ توقع بھی کر رہی ہے کہ عمران خان اپنے لائحہ عمل کی روشنی میں نا صرف ملک کے معاشی حالات میں مثبت تبدیلی لائیں گے بلکہ وطن عزیز کو در پیش اندرونی اور بیرونی خطرات کا صحیح ادراک کرتے ہوئے ایسے اقدامات بھی اٹھائیں گے جن کے نتیجے میں ملک کی سا لمیت قائم رہ سکے آج پوری قوم کے لیے بھی ایک لمحہ فکریہ ہے اس لیے عید قربانی کی مناسبت سے کم و بیش بائیس کروڑ آبادی کی حامل پوری پاکستانی قوم کے ایک ایک فرد کو آج جہاں اپنے جیسے جیتے جاگتے اور ضرورت مند دوسرے پاکستانیوں کی مدد کر نی ہے وہیں پر اپنے پیارے پاکستان کی قومی وحدت ،یکجہتی اور بقاء کے لیے بھی اپنی تمام صلاحیتیں اور وسائل بروئے کار لانے کے لیے اپنے اندر قربانی اور ایثار کے جذبات پیدا کرنا ہونگے کیونکہ آزاد اور خود مختار پاکستان بفضلہ تعالیٰ قائم ہے تو ہماری آزادی اور خود مختاری بھی زندہ و سلامت ہے اس لیے تمام طبقات کو ہر قسم کے تعصبات کی قربانی دیتے ہوئے صرف اور صرف پاکستان کی فکر کر نے کی ضرورت ہے اور میرے نزدیک اس سال آنے والی عید قربانی کا یہی ایک ہی پیغام ہے ۔
٭٭٭٭٭