مکرمی! زمین کے اوسط درجہ حرارت میں بتدریج اضافے کا نام گلوبل وارمنگ ہے۔ہماری زمین کے ماحول میں کچھ ایسی گیسز پائی جاتی ہیں جو نیم مستقل لیکن دیرپا رہتی ہیں یہ گیسز قدرتی طور پر نہیں بلکہ زمین پر ہونے والے مختلف قسم کے عوامل کے نتیجے میں ہماری آب و ہوا کا حصہ بنتی ہیں۔ ان میں خاص طور پر کاربن ڈائی اکسائیڈ میتھین اور کلورو فلورو کاربن ہے جن کے آب و ہوا میں شامل جن کے ہونے سیزمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ ہوا میں ان گیسز کے اضافے کی ذمہ داری بھی کافی حد تک ہم انسانوں پر ہی آتی ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ماحول میں بلاروک ٹوک اضافہ ایسی تبدیلیوں کا باعث بن رہا ہے جنہیں بدلا نہیں جا سکتا۔ اس کے علاوہ اے سی ریفریجریٹرز وغیرہ سے خارج ہونے والی گیس کلورو فلورو کاربن زمین کے کرہ سے اوزون کی تہہ کو تباہ کرنے کا باعث بن رہی ہے جو کہ سورج سے نکلنے والی شعاعوں کواپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ غرض زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا ذمہ دار بہت حد تک انسان اور اس کی ایجادات ہی ہیں۔ گلوبل وارمنگ سے دنیا کے بعض حصوں میں خشکی اور بعض میں نمی کی مقدار میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی جہ سے دنیا کے اکثر ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ ان میں موسم گرما میں گرمی کی شدت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پاکستان میں اگر گلوبل وارمنگ سے پیدا ہونے والے اثرات پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کا حصہ گلوبل وارمنگ کا باعث بنننے والی گیسز کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن اس پر قابو پانے کے لئے کم ٹیکنالوجی کے باعث یہ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ آب و ہوا میں تیزی سے تبدیلی سے جنگلات میں پودوں اور درختوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ گلوبل وارمنگ سے ہونے والے ان تمام نقصانات کے وجہ سے پاکستان میں خوراک اور توانائی کی سلامتی کو خطرہ درپیش ہو سکتا ہے۔ گزشتہ بیس برسوں میں صرف یورپ میں لو لگنے سے ایک لاکھ اڑتیس ہزار لوگ زندگی کی بازی ہار گئے۔ (مومنہ ستار، سمن آباد کالج لاہور)
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024