ریاض الرحمن ساغر
غلام حیدر وائیں درویش وزیراعلیٰ کے دور حکومت میںہمارے دوست ملک محمد حسین کچھ عرصہ ڈی جی پی آر رہے پھر لاہور آرٹس کونسل کے سربراہ مقرر ہوگئے اُن کا ایک دوستانہ پیغام لے کر نیاز لکھویرا جو اُن دنوں لاہور آرٹس کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر تھے میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا کہ میں اپنے سفرِ فن کی روداد اور اپنی فنکارانہ خدمات کی تفصیل ( جو کبھی اُن کے پاس پہلے سے موجود تھی) اپنے منہ میاںمٹھو کی طرح بیان کروں تاکہ وہ صدارتی تمغہ حسن کارکردگی کیلئے لاہور آرٹس کونسل کی طرف سے میری سفارش(سائسٹیشن کے ساتھ) اسلام آباد بھجواسکیں۔ میں نے اُنہیں چائے کے چکر میں پھنسا کر ملک محمدحسین صاحب کا فون نمبر ملایا اور عرض کیا ملک صاحب( آپ میرے دوست ہیں خصوصی توجہ کا شکریہ لیکن کیا آپ کو مسرور انور مرحوم کے لکھے ہوئے کئی ملی ترانوں کے علاوہ ’ ’ سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد“ نہ صرف بچے بچے نے گایا اور ایک مدت سے زبان زدعام ہے بلکہ کئی سربراہان مملکت نے ذوالفقار علی بھٹو سمیت) اس ترانے کو قومی اہمیت کی حامل تقریبات میں جھو م جھوم کرگایا ہے اس لئے آپ کو چاہئے بلکہ آپ کا فرض ہے کہ مجھ سے پہلے صدارتی تمغہ حسن کارکردگی مسرور انور مرحوم کی قبر پر ہی رکھوا دیں۔تاکہ اسکی بیوہ اور بیٹے کو فخر ہو کہ وہ ایک عظیم شاعر کے پس ماندگان ہیں۔ اس پر مسرور انور کو اعزاز سے سرفراز کر دیا گیا۔ مجھے اسلام آباد سے ایک ڈپٹی سیکرٹری دوست کا فون آیا کہ آپ کا نام بھی فہرست میں شامل تھا مگر کمیٹی کے ارکان نے کہا وہ تو خود مسرور انور مرحوم کی خدمات یاد دلا رہے ہیںاس لئے اس بار مسرور انور ہی کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی دینے کی سفارش کی جائے۔ اس کے بعد ہر برس پاکستان ٹیلی ویژن اور آرٹس کونسل کی طرف سے میرا نام بھجوایا جاتا رہا مگر اُسے پذیرائی حاصل نہ ہوئی گزشتہ برس میں نے اخبار میں پڑھا کہ سید موسیٰ رضا سنتوش کمار اور وحید مراد کو بعد از مرگ تقریبات بیس یا زیادہ برس کے بعد صدارتی تمغہ حسن کاردگی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔تو میں نے خود کو تسلی دی کہ میری فنی خدمات رائیگاں نہیں جائیں گی اور اب اگر عمر اکہتر برس ہے تو بیس برس بعد یہ اعزاز پانے کیلئے اپنی درازی عمر کی دعا کرتے رہناچاہیے۔ اس برس اداکارہ ” میرا“ اور اداکار جاوید شیخ کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی عطا کئے جانے کا اعلان ہوا ہے تو اداکارہ نشو ،صائمہ، نیلو اور نغمہ بیگم کے علاوہ کئی سینئر اداکاراﺅں کو تسلی دینے کو جی چاہتا ہے کہ وہ اپنی درازی عمر کی دعا کرتی رہیں اور اس دوران دو تین چکر بھارت کے لگا کر ملک و قوم کا نام ” روشن“ کریں۔ اس طرح جن سینئر اداکاروں کو اداکار جاوید شیخ کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی دئیے جانے کے اعلان پر اعتراض ہے وہ بھی کچھ بھارتی فلموں میں جا کر کام کریں ملک کا نام ” روشن“ اور واپس آکر صدر پاکستان کی درازی عمر اور درازی¿ اقتدار کی دعاکریں انشاءاللہ انہیں بھی اس قومی اعزاز سے نواز دیاجائیگا صدر مشرف کے دور میں بھی وزیراعظم شوکت عزیز کی سفارش پر کئی ” مستحق“ شخصیات کو ایوارڈز دئیے گئے....
”پیوستہ رہ ”صدر“ سے اُمید بہار رکھ“
صدر ضیاءالحق کے زمانے میں اداکارہ صبیحہ خانم سے بہت پہلے ایک جنرل صاحب کی فرمائش پر ایک جونیئر اداکارہ کوصدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا تو بقول شعیب بن عزیز اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں ، بلکہ ” اُسترا“ تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔
غلام حیدر وائیں درویش وزیراعلیٰ کے دور حکومت میںہمارے دوست ملک محمد حسین کچھ عرصہ ڈی جی پی آر رہے پھر لاہور آرٹس کونسل کے سربراہ مقرر ہوگئے اُن کا ایک دوستانہ پیغام لے کر نیاز لکھویرا جو اُن دنوں لاہور آرٹس کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر تھے میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا کہ میں اپنے سفرِ فن کی روداد اور اپنی فنکارانہ خدمات کی تفصیل ( جو کبھی اُن کے پاس پہلے سے موجود تھی) اپنے منہ میاںمٹھو کی طرح بیان کروں تاکہ وہ صدارتی تمغہ حسن کارکردگی کیلئے لاہور آرٹس کونسل کی طرف سے میری سفارش(سائسٹیشن کے ساتھ) اسلام آباد بھجواسکیں۔ میں نے اُنہیں چائے کے چکر میں پھنسا کر ملک محمدحسین صاحب کا فون نمبر ملایا اور عرض کیا ملک صاحب( آپ میرے دوست ہیں خصوصی توجہ کا شکریہ لیکن کیا آپ کو مسرور انور مرحوم کے لکھے ہوئے کئی ملی ترانوں کے علاوہ ’ ’ سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد“ نہ صرف بچے بچے نے گایا اور ایک مدت سے زبان زدعام ہے بلکہ کئی سربراہان مملکت نے ذوالفقار علی بھٹو سمیت) اس ترانے کو قومی اہمیت کی حامل تقریبات میں جھو م جھوم کرگایا ہے اس لئے آپ کو چاہئے بلکہ آپ کا فرض ہے کہ مجھ سے پہلے صدارتی تمغہ حسن کارکردگی مسرور انور مرحوم کی قبر پر ہی رکھوا دیں۔تاکہ اسکی بیوہ اور بیٹے کو فخر ہو کہ وہ ایک عظیم شاعر کے پس ماندگان ہیں۔ اس پر مسرور انور کو اعزاز سے سرفراز کر دیا گیا۔ مجھے اسلام آباد سے ایک ڈپٹی سیکرٹری دوست کا فون آیا کہ آپ کا نام بھی فہرست میں شامل تھا مگر کمیٹی کے ارکان نے کہا وہ تو خود مسرور انور مرحوم کی خدمات یاد دلا رہے ہیںاس لئے اس بار مسرور انور ہی کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی دینے کی سفارش کی جائے۔ اس کے بعد ہر برس پاکستان ٹیلی ویژن اور آرٹس کونسل کی طرف سے میرا نام بھجوایا جاتا رہا مگر اُسے پذیرائی حاصل نہ ہوئی گزشتہ برس میں نے اخبار میں پڑھا کہ سید موسیٰ رضا سنتوش کمار اور وحید مراد کو بعد از مرگ تقریبات بیس یا زیادہ برس کے بعد صدارتی تمغہ حسن کاردگی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔تو میں نے خود کو تسلی دی کہ میری فنی خدمات رائیگاں نہیں جائیں گی اور اب اگر عمر اکہتر برس ہے تو بیس برس بعد یہ اعزاز پانے کیلئے اپنی درازی عمر کی دعا کرتے رہناچاہیے۔ اس برس اداکارہ ” میرا“ اور اداکار جاوید شیخ کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی عطا کئے جانے کا اعلان ہوا ہے تو اداکارہ نشو ،صائمہ، نیلو اور نغمہ بیگم کے علاوہ کئی سینئر اداکاراﺅں کو تسلی دینے کو جی چاہتا ہے کہ وہ اپنی درازی عمر کی دعا کرتی رہیں اور اس دوران دو تین چکر بھارت کے لگا کر ملک و قوم کا نام ” روشن“ کریں۔ اس طرح جن سینئر اداکاروں کو اداکار جاوید شیخ کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی دئیے جانے کے اعلان پر اعتراض ہے وہ بھی کچھ بھارتی فلموں میں جا کر کام کریں ملک کا نام ” روشن“ اور واپس آکر صدر پاکستان کی درازی عمر اور درازی¿ اقتدار کی دعاکریں انشاءاللہ انہیں بھی اس قومی اعزاز سے نواز دیاجائیگا صدر مشرف کے دور میں بھی وزیراعظم شوکت عزیز کی سفارش پر کئی ” مستحق“ شخصیات کو ایوارڈز دئیے گئے....
”پیوستہ رہ ”صدر“ سے اُمید بہار رکھ“
صدر ضیاءالحق کے زمانے میں اداکارہ صبیحہ خانم سے بہت پہلے ایک جنرل صاحب کی فرمائش پر ایک جونیئر اداکارہ کوصدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا تو بقول شعیب بن عزیز اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں ، بلکہ ” اُسترا“ تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔