……… سید مجتبیٰ رضوان. …
اڑان پاکستان ایسا منصوبہ ہے جو نہ صرف معیشت کی بحالی بلکہ سماجی اور معاشی ترقی کے اہداف کو یکجا کرتا ہے .اڑان پاکستان منصوبہ ایک جامع اقتصادی اور سماجی ترقی کا عکاس ہے، جس کا مقصد پاکستان کو درپیش موجودہ چیلنجز سے نمٹنا اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ صنعتی پیداوار اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دے کر معیشت کو مضبوط کرنے کی کوشش کی جائے گی۔برآمدات کو بڑھانے کے لیے خاص حکمتِ عملی اپنانے پر زور دیا گیا ہے۔عالمی منڈیوں میں مسابقتی برتری حاصل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور معیاری پیداوار کو فروغ دیا جائے گا۔تعلیم، صحت، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی جیسے سماجی شعبے منصوبے کا مرکز ہیں۔عام شہری کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ ترقی کے ثمرات ہر طبقے تک پہنچ سکیں۔ معاشی بحران، مہنگائی، اور مالیاتی خسارے جیسے مسائل کا سامنا کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے۔داخلی اور خارجی قرضوں کو کم کرنے، مالیاتی نظم و ضبط قائم رکھنے اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔سیاسی اختلافات کو کم کرکے قومی یکجہتی کو فروغ دینا اس منصوبے کی کامیابی کے لیے کلیدی قرار دیا گیا ہے۔تمام شعبوں میں یکساں ترقی کے ذریعے عوام کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اڑان پاکستان منصوبے میں آئندہ پانچ برس میں گرین ہائوس گیسز میں 50فیصد تک کمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ قابل کاشت زمین میں 20 فیصد سے زائد اضافہ اور پانی کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں دس ملین ایکٹر فٹ تک کا اضافہ کرناشامل ہے۔ توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کا حصہ دس فیصد تک بڑھانا ہے۔اڑان پاکستان کی دستاویز کے مطابق غربت کی شرح میں 13 فیصد تک کمی لانا ہے۔اڑان پاکستان منصوبے میں عوامی شراکت داری کے لیے پبلک اور پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے بھی اس پروگرام کا حصہ ہیں۔اڑان پاکستان منصوبے کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فری لانسنگ انڈسٹری کو5ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ 2025 سے 2035تک مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی)کا حجم ایک ٹریلین ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔مالی سال 2025ء کی تکمیل تک ترسیلات 35 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچنے کی امید ہے۔اْڑان پاکستان کو تعلیم، صحت، روزگار اور کاروبار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ایک انقلابی اقدام قرار دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ سیاسی استحکام اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوششوں کی نمائندگی کرتا ہے۔حکومت نے پہلے وڑن 2010 اور وڑن 2025 جیسے طویل المدتی منصوبے متعارف کروائے، جن پر سیاسی عدم استحکام کے باعث مکمل عملدرآمد نہ ہو سکا۔ اب پانچ سالہ اقتصادی منصوبہ (2024-29) ایک نیا عزم اور مواقع فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ معاشی خوشحالی کو عوام تک پہنچانے کا وعدہ کرتا ہے۔ اڑان پاکستان منصوبے کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے پر توجہ دی گئی ہے۔اس پروگرام کا مقصد برآمدات کے فروغ کے ذریعے اقتصادی ترقی کا حصول ہے اور اس میں برآمدات، ای پاکستان، ماحولیات، توانائی، برابری و بااختیار بنانے سمیت "فائیو ایز " کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ حکومت کا عزم ہے کہ سب مل کر قائداعظم کے خواب کی تکمیل کے لیے کام کریں اور پاکستان کو عظیم تر بنائیں۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور حکومت کی یہ سوچ ہے کہ ملک کو آگے لے جانے کے لیے اب اشرافیہ کو قربانی دینا ہوگی۔ وفاق، صوبوں اور تمام شراکت داروں کے تعاون سے ، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے قومی یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھا جائے۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اڑان پاکستان منصوبے سے ملک بھر میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ روزگار کے مواقع بڑھانے کیلیے نوجوانوں کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے۔اْڑان پاکستان ایک انقلابی پروگرام ہے جو 5Es فریم ورک کے تحت پاکستان کو مضبوط، مستحکم اور خوشحال بنانے کی حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد 2035 تک پاکستان کی معیشت کو 1 کھرب ڈالر اور 2047 تک 3 کھرب ڈالر تک پہنچانا ہے۔یہ پروگرام پانچ اہم ستونوں پر مبنی ہے جن میں برامدات ،. ای-پاکستان ، ماحولیاتی تحفظ ، توانائی و انفراسٹرکچر ، مساوات، اخلاقیات و اختیارشامل ہیں۔ 5Es فریم ورک کے تحت اہم اہداف میں برامدات: ترقی کی بنیادمنصوبہ: پاکستان کو برامدات پر مبنی معیشت میں تبدیل کرنا، سالانہ برا?مدات کو 60 بلینڈاالر تک لے جانا۔ ، ا?ئی ٹی، زراعت، تخلیقی صنعت، معدنیات، اور بلیو اکانومی کو فروغ دینا، ، روپے کو مستحکم کرنا، درامدات پر انحصار کم کر نا، مستقل ترقی کی راہ ہموار کرنا، ای-پاکستان: ٹیکنالوجی کی طاقت کا استعمال منصوبہ: ڈیجیٹل انقلاب کے ذریعے معیشت میں تبدیلی لانا۔ شامل ہیں۔ ا?ئی سی ٹی فری لانسنگ انڈسٹری کو 5 ارب ڈالر تک لے جانا، سالانہ 200,000 آئی ٹی گریجویٹس تیار کرنا، پہلا پاکستانی اسٹارٹ اپ یونیکورن تخلیق کرنا، 100 ملین موبائل سبسکرائبرز تک رسائی حاصل کرنا ، ارٹیفیشل انٹیلی جنس اور سائبر سیکیورٹی کی صلاحیت کو بہتربنانا، نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع، پاکستان کو عالمی ٹیکنالوجی کے مرکز کے طور پر تیار کرنا بھی شامل ہے۔، ماحولیاتی تحفظ: پائیداری کی ضمانت منصوبہ: ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا اور وسائل کے پائیدار استعمال کو یقینی بنانا، گرین ہائوس گیسز کے اخراج میں 50فیصد کمی ، پانی کے ذخائر کو 10 ملین ایکڑ فٹ تک بڑھانا، قابلِ کاشت زمین میں 20.3 ملین ایکڑ کا اضافہ، جنگلات کی بحالی اور ماحولیاتی آفات کے خلاف مزاحمتی انفراسٹرکچر کا فروغ، خوراک اور پانی کی حفاظت، پائیدار مستقبل کی ضمانت،توانائی و انفراسٹرکچر: ترقی کی بنیادمنصوبہ کے تحت جدید بنیادی ڈھانچہ اور توانائی کی سستی اور قابلِ قابلِ تجدید توانائی کا حصہ 10فیصد تک بڑھانا، سرکلر ڈیٹ میں کمی اور توانائی کے نظام کو بہتر بنانا،ریلوے کی مسافروں میں حصہ داری کو 5 سے 15 اور مال برداری میں 8 سے 25فیصد تک لے جانا، علاقائی رابطوں کو فروغ دین، معاشی ترقی کو فروغ دینا، علاقائی انضمام میں اضافہ، مساوات، اخلاقیات و اختیار: ایک منصفانہ معاشرہ منصوبہ: ایک منصفانہ، جامع، اور اخلاقی اقدار پر مبنی معاشرہ تشکیل دینا۔، یونیورسل ہیلتھ کوریج انڈیکس میں 12فیصد اضافہ، شرح خواندگی کو 10فیصد تک بڑھانا، خواتین کی افرادی قوت میں شرکت کو 17فیصد تک لے جانا۔، نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح کو 6فیصد کم کرنا ، اخلاقی حکمرانی اور سماجی تحفظ کو فروغ دینا،،محروم طبقات کو بااختیار بنانا، سماجی تحفظ کو یقینی بنانا ، ایک ہم آہنگ اور خوشحال معاشرہ تشکیل دینا،حکومت کے فراہم کردہ اقداما ت سرمایہ کاری کے مواقع،سرمایہ کاری کے لئے سازگار قوانین اور مراعات، ڈیجیٹل ترقی میں ا?ئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسنگ کو فروغ دینا، صنعتی ترقی اور اختراع کے لئے حکومتی مدد شراکت داری ،پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بڑے منصوبے، انفراسٹرکچر کی ترقی میں جدید توانائی اور ٹرانسپورٹ کے نظام کی تعمیرشامل ہیں۔اْڑان پاکستان کو گیم چینجر اس لئے قرار دیا جا رہا ہے کہ اس کے ذریعے معاشی استحکام،درامدات پر انحصار کم اور برامدات پر مبنی معیشت کا قیام، ڈیجیٹل انقلاب کے ذریعے نوجوانوں کے لیے مواقع اور عالمی مارکیٹ میں رسائی، ماحولیاتی تحفظ،قدرتی وسائل کا پائیدار استعمال ،خواتین اور نوجوانوں کو ترقی کے عمل میں شامل کرنا بھی شامل ہے۔یہ پروگرام زمینی حقائق اور عالمی تجربات کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے۔ پاکستان کی 65فیصدنوجوان آبادی اس تبدیلی کا اہم حصہ ہو سکتی ہے۔ملائیشیا، ترکی، اور جنوبی کوریا جیسے ممالک نے ایسے ہی منصوبے کامیابی سے نافذ کئے ہیں۔قومی اقتصادی تبدیلی کا منصوبہ 2035 تک 1 کھرب ڈالر کی معیشت کے لئے بنیاد فراہم کرے گا۔
.اڑان پاکستان منصوبہ جامع ترقی کا عکاس
Apr 22, 2025