پاکستان میں ہر سال 2200 افراد آنکھوں کے سرطان میں مبتلا ہوتے ہیں، 30 فیصد تعداد بچوں کی ہوتی ہے: پروفیسر ڈاکٹر طیب افغانی
راولپنڈی(اپنے سٹاف رپورٹر سے)الشفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال میں آنکھوں کے کینسر کا علاج جاری ہے،بڑھتے ہوئے مریضوں کے باعث باقائدہ کینسر آئی کلینک قائم کردیا گیا،جس میں ہرسال 600 آئی کینسر کے مریضوں کے آپریشن ہو سکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ الشفاء آئی ہسپتال میں کاسمیٹک سرجری،بوٹیکس انجیکشن،اور مصنوعی آنکھ کی پیوند کاری جیسی جدید سہولتیں موجود ہیں۔آئی کینسر سے زیادہ تر بچے متاثر ہوتے ہیں،اگر بروقت علاج شروع ہو جائے تو بینائی بچ سکتی ہے، الشفاء ٹرسٹ کے ڈائریکٹر پراجیکٹس اورآربٹ آکولوپلاسٹک ڈیپارٹمنٹ کے کنسلٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر طیب افغانی نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 2200 مریض آنکھوں کے سرطان میں مبتلا ہوتے ہیں اور ہرسال اس تعداد میں اضافہ ہورہا ہے،مریضوں میں 30فیصد تعداد بچوں کی ہوتی ہے آنکھوں کے سرطان کاعلاج انتہائی پیچیدہ ہوتا ہے ایک طرف سرطان کو کنٹرول کرنا ہے اور دوسری طرف بگڑ جانے والے حصے کو اصلی حالت میں لانا ہوتا ہے، حادثے کے نتیجے میں آنکھ کا حلیہ بگڑ سکتا ہے پیدائشی طور پر بھی آنکھ بگڑی ہوئی ہو سکتی ہے۔پلاسٹک سرجری سے ایسے بگاڑ کو بڑی حد تک درست کیا جا سکتا ہے لیکن سرطان کے سبب آنکھ کے بگاڑ کو درست کرنے میں وقت لگتا ہے۔الشفا آئی ہسپتال میں ایسے مریضوں کا بہترین علاج موجود ہے ڈاکٹر طیب نے کہا کہ الشفاء میں ورلڈ لیول کے پانچ ماہرین ڈاکٹر کام کر رہے ہیں۔آنکھ میں ہلکا سا ابھار یا نہ سمجھ آنے والی تکلیف محسوس ہو تو فوراً چیک اپ ضروری ہے ٹیومر یا سرطان کو روکنا پہلا چیلنج ہوتا ہے اگر پھیل گیا تو آنکھ ضائع ہو سکتی ہے،غفلت کے نتیجے میں موت بھی واقع ہوسکتی ہے ڈاکٹر طیب نے کہا کہ الشفاء میں ہرسال 200 کے لگ بھگ آئی کینسر کے مریضوں کا علاج ہوتا ہے۔