قوموں کی تشکیل و تعمیر اور عروج و زوال میں اہل فکر و نظر کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ان کے افکار و نظریات کے اثرات بڑے دیرپا ہوتے ہیں۔ حکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ کے افکار تو اپنی نوعیت کے اعتبار سے آفاقی اور زمان و مکان کی بندشوں سے آزاد ہیں۔چنانچہ تاقیامت ان سے اکتسابِ فیض کیا جاتا رہے گا۔ افکارِ اقبالؒ نے برطانوی سامراج کی غلامی اور متعصب ہندو اکثریت کے غلبے تلے سسکتے مسلمانان ہند میں جذبۂ حریت پیدا کیا‘ طوقِ غلامی اتار پھینکنے کا عزم بیدار کیا اور اپنے لئے ایک الگ‘ خود مختار مملکت حاصل کرنے کی جدوجہد کا حوصلہ بخشا۔ ان حیات بخش افکار کا ہی اعجاز تھا کہ ہندوستان کے نہتے مسلمانوں نے انگریز سامراج اور ہندو بنیے سے پاکستان چھین لیا۔
نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد میں افکارِ اقبالؒ کے فروغ کو اوّلیت حاصل ہے۔ یہ قومی نظریاتی ادارہ ہر سال -21اپریل کو یومِ اقبالؒ روایتی عقیدت و احترام سے مناتا ہے۔ اس سال کرونا وائرس کے باعث حکومت کی طرف سے عوامی اجتماعات پر عائد پابندی کی وجہ سے ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان‘لاہور میں یومِ اقبالؒ کی تقریب کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا تاہم یہ کیسے ہوسکتا تھا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اس اہم قومی دن پر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہتا۔ چنانچہ فیصلہ کیا گیا کہ اسلامیانِ ہند کو نشأۃ ثانیہ کی راہ دکھانے والی اس جلیل القدر ہستی کی 82ویں برسی پر آن لائن تقریب منعقد کی جائے۔ اس تقریب کی صدارت تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر پاکستان اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ نے کی۔ تقریب کی نظامت کے فرائض ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے بڑی عمدگی سے نبھائے اور کہا کہ ان دنوں ہماری قوم کو جس آزمائش کا سامنا ہے‘ اس میں سرخرو ہونے کیلئے ہمیں افکارِ اقبالؒ سے موثر رہنمائی مل سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ کسی تقریب کا فیس بک پیج اور یوٹیوب چینل کے ذریعے عوام تک ابلاغ کیا جارہا ہے۔نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی سرگرمیوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا یہ عمل جاری رکھا جائے گا اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا پیغام دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا جائے گا۔ اُنہوں نے اس امر پر بطور خاص اظہارِ مسرت کیا کہ اس آن لائن تقریب کو ملک و بیرون ملک ہزاروں افراد نے دیکھا اور پسند کیا اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
تقریب کا آغاز حسبِ دستور تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا جس کی سعادت حافظ محمد اشرف نے حاصل کی جبکہ علامہ محمد اقبالؒ کا بارگاہِ رسالت مآبﷺ میں ہدیۂ نعت ممتاز نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی اور کلامِ اقبالؒ معروف نعت خواں حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے پیش کرکے سماں باندھ دیا۔ تقریب کے دوران نامور نعت گو شاعر سرور حسین نقشبندی اور سید محمد کلیم نے بھی کلام اقبالؒ پیش کیا۔ جن مقتدر شخصیات نے حکیم الامت کو خراج عقیدت پیش کیا‘ ان میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمینز جسٹس(ر)خلیل الرحمن خان اور میاں فاروق الطاف‘ جسٹس(ر)ناصرہ جاوید اقبال‘ روزنامہ پاکستان کے ایڈیٹر انچیف اور ممتاز دانشور مجیب الرحمن شامی‘ سینیٹر ولید اقبال‘ روزنامہ خبریں کے ایڈیٹر انچیف ضیاء شاہد‘ بیگم بشریٰ رحمن‘ بیگم مہناز رفیع‘ روزنامہ نئی بات کے گروپ ایڈیٹر عطاء الرحمن‘ صاحبزادہ سلطان احمد علی‘ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان اور بیگم خالدہ جمیل شامل تھے۔
محترم محمد رفیق تارڑ نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کی 82 ویں برسی پر منعقدہ اس آن لائن تقریب میں ممتاز شخصیات نے حکیم الامت کی حیات وخدمات پر اظہار خیال کیا اور مسلمانان ہند میں جذبۂ حریت بیدار کرنے کے حوالے سے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اس موقع پر میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے عہدیداران کو مبارکباد پیش کرتاہوں کہ انہوں نے کرونا وباء کے باعث لاک ڈائون کی صورتحال کے باوجود جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے یوم اقبالؒ منانے کی احسن روایت کو جاری رکھا۔ علامہ محمد اقبالؒ نے ہمیںزندگی میں جہد مسلسل اور مشکلات کے مقابلے میں عزم و استقامت کا درس دیا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ آزمائش کی اس گھڑی میں فکر اقبالؒ سے رہنمائی حاصل کریںاور بارگاہ رب العزت میں توبہ و استغفار کرتے ہوئے اعمال صالحہ اختیار کریں۔
مقررین نے علامہ محمد اقبالؒ کی ملی و قومی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ برصغیر کے مسلمانوں کے نبض شناس تھے۔ اُنہوں نے اپنی خداداد فراست سے ان کے اصل مرض کی تشخیص کرلی اور اس کے علاج کے لئے جو نسخہ تجویز کیا‘ وہ دنیاوی طاقتوں سے ہر قسم کا ناتا توڑ کر حبیب کبریا حضرت محمد مصطفیﷺ کی ذاتِ عالیشان کو اپنی محبت اور وفاداری کا محور و مرکز بنا لینا تھا۔ علامہ محمد اقبالؒ نے مسلمانوں کو عشقِ رسول پاکﷺ میں خود کو فنا کرلینے کی تاکید کی‘ خودداری اور جہد مسلسل کا درس دیا اور ان اوصاف کے پیدا کرلینے کی صورت میں انہیں ماضی کی شان و شوکت واپس مل جانے اور ایک تابناک مستقبل کی خوشخبری سنائی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ چونکہ علامہ محمد اقبالؒ کو یورپ کی اعلیٰ ترین درسگاہوں میں تعلیمی مدارج طے کرنے کا موقع ملا تھا‘ لہٰذا وہ مغربی تہذیب و تمدن کے کھوکھلے پن سے بخوبی آگاہ ہوگئے۔ انہیں اس امر کا بھی احساس ہوگیا تھا کہ ملتِ اسلامیہ کے زوال کا بنیادی سبب اسلامی تعلیمات سے بیگانگی ہے۔ اگر آج بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریم حضرت محمدﷺ کی تعلیمات پر صدقِ دل سے کاربند ہوجائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ بھی اپنے عظیم المرتبت اسلاف کی مانند محیر العقول کارنامے انجام نہ دے سکیں۔ حکیم الامت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ علامہ محمد اقبالؒ نے نہ صرف برصغیر میں مسلمانوں کے لئے ایک الگ مملکت کا تصور پیش کیا بلکہ اس کے حصول کی جدوجہد کے لئے میرکارواں یعنی قائداعظم محمد علی جناحؒ کی بھی نشاندہی کی اور انہیں تحریک پاکستان کی قیادت پر آمادہ کیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فکر اقبالؒ کی روشنی میں پاکستانی قوم اپنا محاسبہ کرے‘ ان کے افکار سے از سر نو رجوع کرے اور ان کے نور بصیرت کو اپنے قلب و روح میں سمولے۔ کرونا وائرس کی عالمی وباء کے تناظر میں ہمیں جو نامساعد حالات درپیش ہیں‘ ان سے گھبرانے کی بجائے اپنے اندر قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت جیسی صفات پیدا کرنے پر توجہ دی جائے۔ وطن عزیز کی کل آبادی میں نوجوانوں کی اکثریت ہے اور علامہ محمد اقبالؒ بھی اپنے کلام میں ان سے خصوصی طور پر مخاطب ہوئے ہیں۔ وہ افلاک کو تسخیر کرنے والے اور ستاروں پر کمندیں ڈالنے کے جذبے اور عزم سے سرشار نوجوانوں سے بے حد محبت کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو اقبالؒ کا مرد مؤمن بنانے کے لئے انہیں فکر اقبالؒ سے روشناس کرانا ہوگا۔ مقررین نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کو یومِ اقبالؒ کی آن لائن تقریب منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس ادارے کی قوم ساز سرگرمیوں کو سراہا۔
مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ نے فرمایا تھا: ’’اب دنیا اسلام کی طرف آرہی ہے۔ اس لئے اگر آج مغربی تہذیب تباہ ہوجائے تو اسلام کا بول بالا ہوجائے گا‘ لہٰذا مسلمانوں کو اُس آنے والے دور کے لئے تیار ہوجانا چاہیے۔ جس وقت تہذیب جدید کا خاتمہ ہو‘ مسلمانوں کو اسلام کا عَلم بلند کردینا چاہیے۔‘‘ قارئین کرام! کرونا وائرس کی عالمی وباء تو جلد یا بدیر ختم ہوجائے گی لیکن عالمی سیاست‘ معیشت اور معاشرت پر اس کے جو انتہائی گہرے اثرات مرتب ہورہے ہیں‘ ان سے واضح دکھائی دے رہا ہے کہ مستقبل قریب میں دنیا پہلے جیسی نہ رہے گی۔ طاقت کے نئے مراکز معرضِ وجود میں آئیں گے اور جس قوم کے پاس جس قدر طاقتور نظریہ ہوگا‘ عالمی معاملات میں اس کی آواز اتنی ہی زیادہ توانا اور معتبر سمجھی جائے گی۔ الحمدللہ! ہمارا نظریۂ اسلام دنیا میں رائج دیگر تمام نظریات پر فوقیت رکھتا ہے۔ افکار اقبالؒ کی اساس بھی اسی نظریے پر ہے۔ آئیے! اس مردِ قلندر کے افکار کو حرز جاں بنا کر اس مملکت خداداد کو عالم اسلام کی قوت و شوکت کا مرکز بنا دیں ؎
نہ تخت و تاج میں‘ نہ لشکر و سپاہ میں ہے
جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
وہی جہاں ہے ترا جس کو تُو کرے پیدا
یہ سنگ و خشت نہیں جو تری نگاہ میں ہے
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024