کراچی : عالمی شہرت یافتہ اور اسٹینڈاپ کمیڈی سے کیرئیر کا آغاز کرنے والے معین اختر کی آج آٹھویں برسی ہے۔
معین اخترایک ایسا نام ، جنہوں نے اسٹینڈ اپ کامیڈی سے کیرئیر کا آغاز کیا۔ بعد ازاں کمپیئرنگ اورایکٹنگ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔ معین اختر نے 1000سے زائد کردار نبھا ئے اور ہر کردار دوسرےسے مختلف اور منفرد رہا۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے معین اختر نے اپنے کیرئیر کا آغاز 6 ستمبر 1966 کو یوم دفاع کی تقاریب کے لیے کیے گئے پروگرام سے کیا۔ جس کے بعد انہوں نے انور مقصود اور بشریٰ انصاری کیساتھ ملکر کام کیا جنھیں دیکھ کر آج بھی لوگوں کے چہرے پر ہنسی بکھیر جاتی ہیں۔
ان کے یادگار ڈراموں میں روزی، ہاف پلیٹ، شو ٹائم، اسٹوڈیو ڈھائی، ففٹی ففٹی، آنگن ٹیڑھا، انتظار فرمائیے اور عید ٹرین شامل ہیں۔
معین اختر نے ٹی وی ڈراموں کے علاوہ مختلف اسٹیج شو میں بھی کام کیا اس کے علاوہ انور مقصود کیساتھ لوز ٹاک نے انکو شہرت کی بلندی تک پہنچا دیا۔ معین اختر کو اہم شخصیت کے انداز کی نقالی پر عبور حاصل تھا وہیں انہوں نے مختلف کردار کو اپنا کر ٹی وی پر شائقین کو مزاح کے ایک منفرد انداز کو بھی روشناس کرایا۔
معین اختر کو اردو، انگریزی، پشتو، سندھی ، گجرانی، پنجابی اور بنگالی سمیت کئی زبانوں پر بھی مکمل عبور حاصل تھا وہ فن کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے۔بحیثیت اداکار، گلوکار، صداکار، مصنف، میزبان اور ہدایتکار معین اختر نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
معین اختر کو ایک اعزاز یہ بھی حاصل ہے کہ وہ پہلے پاکستانی فنکار ہےجنکا مومی مجسمہ عجائب گھر مادام تساؤ میں نصب کرنے کی منظور دی گئی۔ اس کے علاوہ حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
چار دہائیوں سے مسکراہٹ بکھیرنے والا یہ فنکار 22 اپریل 2011 کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ لیکن ان کی یادیں آج بھی کروڑوں مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔