رمضان بازار اور دسترخوان لگانے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ پنجاب سردار محمد عثمان بزدار کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں صوبے بھر میں 309 رمضان بازار اور 2 ہزار دسترخوان لگانے کی منظوری دے دی۔ اس موقعہ پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی کے مقابلے میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ سب سڈی دیں گے۔
صوبائی کابینہ نے رمضان المبارک کے دوران جن اقدامات کا اعلان کیا ہے اگر اُن پر پوری طرح عمل ہو گیا تو یقیناً عام آدمی اور روزہ دار محسوس کریں گے کہ کم از کم ماضی کے مقابلے میں یہ ریلیف بہت بڑی تبدیلی ہے۔ منافع خور اور گراں فروش تو دن گن رہے ہیں اور انہوں نے عوام کی کھال اُتارنے کے لیے بغدے ، چھریاں تیز کر لی ہیں۔ اب منتظر ہیں کہ کب رمضان المبارک آئے اور وہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل میں جُت جائیں۔ پچھلی حکومتوں کے عہد میں منافع خور اور گراں فروش حکومتی پیکج کا مذاق بنا دیتے تھے جیسا کہ ابھی رمضان المبارک تیرہ چودہ دن دور ہے لیکن پھلوں اورسبزیوں کے نرخوں میں 20 سے 25 روپے تک اضافہ ہو گیا ہے۔ اس لیے وزیر اعلیٰ نے جس ریلیف ٹیم کو تیار کیا ہے اگر اُسے ابھی سے ہی میدان میں اُتار دیا جائے تو عوام کی کھال اُتارنے والے ناکام ہو جائیں گے۔ اشیائے ضروریہ پھل ، سبزی، مرغی، گوشت اور مچھلی کی سپلائی کا نظام اتنا فول پروف ہونا چاہئے کہ روانی میں کہیں رکاوٹ نہ پیدا ہو، ریلیف ٹیم کو ایک اور پہلو بھی توجہ دینا ہو گی کہ اشیائے خور و نوش پھلوں اور سبزیوں کی کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے۔
جہاں تک رمضان بازاروں کا تعلق ہے یہ پہلے بھی لگتے رہے ہیں اور اُن سے اس لیے شکایات پیدا ہوتی تھیں کہ نگران اہل کار گراں فروشوں سے مک مکا کر لیتے تھے۔ یا نگرانی میں تساہل اور غفلت سے کام لیتے تھے، توقع ہے کہ اب ایسا نہیں ہو گا۔ اسی طرح حکومتی دستر خوانوں کا قیام، غالباً پہلی بار عمل میں آ رہا ہے اور ان کی بہت ضرورت تھی۔ اس لیے کہ پردیسی اور مزدور طبقہ سحری و افطاری کے لیے روکھے سوکھے اور خالی پانی پرانحصار کرتا چلا آ رہا ہے۔ جس طرح حکومت نے شیلٹر ہوم بنا کر دُکھی انسانیت کو فٹ پاتھوں پر ٹھٹھرنے اور گرمیوں میں جھلسنے سے بچا لیا ہے اور بہت دعائیں سمیٹی ہیں اسی طرح دستر خوان بھی ریاست مدینہ کی ایک امتیازی علامت بن جائیں گے۔ یہ بہت بڑا نیکی کا کام ہے اس کا اجر حکومت کو عوام کے اعتماد اور مقبولیت کی صورت میں یقیناً ملے گا۔