بیان بازی چھوڑئیے ۔ عملی اقدام اٹھائیے
مکرمی! میں بحیثیت پڑھا لکھا سینئر سٹیزن گزشتہ کئی دہائیوں سے سول و عسکری حکمرانوں کا ’’اقتداری کھیل‘‘ دیکھتا آ رہا ہوں۔ فوجی آمروں نے اپنے اقتدارکے استحکام کے لیے گھاگ سیاستدانوں کو نوازتے ہوئے اپنے ساتھ ملا لیا۔ سول حکمرانوں نے اپنا تخت سلیمانی بچانے کے لیے فوج کا تعاون حاصل کیا۔ ہر آنے والے نے ’’موجود حکمرانوں‘‘ کو ملکی لوٹ مار اور معیشت کی بربادی کا ذمہدار ٹھہرایا۔ عوام کو یقین یہ دلایا کہ یہ حکومت میں آتے ہی ملکی معیشت کو اٹھا کر آسمان تک لے جائیں گے۔ جب یہ حکومتمیں آ گئے تو انہیں پتہ چلا کہ ’’گفتن آسان است ولے کر دن مشکل‘‘ آج سے چالیس سال پہلے ایک جیالے سیاست دان نے ’’روٹی ،کپڑا اور مکان ‘‘ کا نعرہ لگایا جو آج تک پورا نہ ہو سکا۔ موجودہ حکومت کو سات ماہ حکومت میں آئے گزر گئے۔ ابھی عمران نیازی کچھ سنبھال نہیں پائے بلکہ ہر روز پاکستان بگڑتا ہی جا رہا ہے۔ ابھی تک اپنی ناکامیوں کو سابقہ حکمرانوں کے کھاتے میں ڈالتے ہیں۔ ہمیں کوئی عملی قدم اٹھا کر دکھائیں۔ اب تو عمرانی حکومت اختیار کے ارتکاز کے لیے ’’صدارتی نظام‘‘ کی طرف دیکھتی نظر آ رہی ہے۔ بہرحال حکومت سے استدعا ہے کہ اب کچھ کر کے دکھائیے۔ (چودھری اسد اللہ خاں ۔ شاہ کمال کالونی اچھرہ لاہور)