میڈیا اور نئی نسل
دنیا ایک گائوں کی طرح بن گئی جس طرح گائوں کے لوگ ایک دوسرے کے حالات و واقعات سے باخبر ہوتے ہیں اسی طرح آج کل دنیا کے حالات و واقعات بھی چھپے نہیں رہ سکتے۔ یہ سارا کمال میڈیا کا ہے۔ میڈیا ایک ایسا لفظ ہے جس کی تشریح میں اخبارات، جرائد، ریڈیو ٹی وی، سی ڈیز، فیس بک، ٹیوٹر، انٹر نیٹ وغیرہ شامل ہیں، میڈیا کی تین قسمیں بن چکی ہیں پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، سوشل میڈیا۔ میڈیا جہاں اچھی اور صحت مند معلومات دیتا ہے وہاں یہ فحش تصاویر، فلمیں من گھڑت کہانیاں بھی شائع کرتا ہے گویا یہ انسانوں کی معلومات میں اضافہ بھی کرتا ہے اور اس کے اخلاق و کردار کو بگاڑتا اور سنوارتا بھی ہے۔ میڈیا ایک طاقت بن گیا ہے۔ اس طاقت کو کوئی بھی جھٹلا نہیں سکتا۔ دنیا کے بہت سارے ممالک میں مشنری ٹی وی چینل چل رہے ہیں ان میں سے اکثریت کا مشن دولت اکٹھی کرنا ہے۔ بہت کم ٹی وی چینل اخبار یاجرائد ایسے ہیں جو کسی مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے چل رہے ہیں ایسے ٹی وی چینل بہت زیادہ ہیں جو صرف جسمانی تسکین کے لئے کھولے گئے ہیں ہمارے ملک کے اندر کیبل اور ڈش جب سے آئی ہے غیر ملکی فحش ٹی وی چینل کی بھر مار ہے اور نئی نسل انہیں کے سامنے اپنا دن رات ضائع کررہی ہے بہت سارے ذہین طالب علم سیکس کی بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں اور اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر اپنی زندگی کا مقصد صرف ایک لڑکی سے دوستی بنا لیا ہے اسی طرح ہزاروں والدین جو اپنے بچوں سے توقعات لئے ہوئے تھے ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔ نئی نسل انٹر نیٹ پر ساری ساری رات اور سارا سارا دن چیٹنگ میں لگے رہتے ہیں ایک دوسرے کو نیم عریاں اور فحش تصاویر کا تبادلہ کرتے ہیں جس سے انسان اخلاقی قدروں سے گر جاتا ہے اس کی زندگی کا مقصد صرف یہی رہ جاتا ہے کہ اس دنیا میں جسمانی لذت کیلئے بھیجا گیا ہے۔دنیا کے بہت سارے ممالک میں فحش عریاں تصاویر بنانا اور اسے شائع کرنا کوئی قانونی جرم نہیں بلکہ اسے باربار شائع کرتے ہیں تاکہ ادارے مالی طور پر مستحکم ہو جائیں اسی طرح وہ دولت بھی جمع کرتے ہیں اور انسانوں کا اخلاق بھی تباہ کرتے ہیں یہی ان کا مقصد ہے اور مشن بھی ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں یہ کام عروج پر ہے اس کی فلم انڈسٹری میں دو طرح کی فلموں کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے ایک وہ جہاں لڑائی مار کٹائی کے ایکشن دکھائے جاتے ہیں دوسرے وہ جہاں جنسی کالے کرتوت ہوتے ہیں۔ یہی سی ڈیز پاکستان سمگل ہو کر آتی ہیں اور کروڑوں سی ڈیز پاکستانی نوجوان کی تباہی کا سبب بنتی ہیں اب یہ فلمیں انٹرنیٹ پر موجود ہیں جس سے نوجوانوں کا اخلاق برباد ہورہا ہے ان کی تعلیم تباہ ہورہی ہے پاکستانی نوجوان اپنے طرز زندگی کو بھارت کے فلمی ہیرو کی طرح اپناتا ہے اسی تصور اور تخیل میں اپنی جوانی ضائع کرتا ہے جس سے پاکستانی معاشرے میں غربت اور بیروزگاری بڑھ گئی ہے چھوٹے چھوٹے بچوں نے اپنے گروپ بنا لئے ہیں اور مارکٹائی لڑائی جھگڑوں میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے پاکستان میں جرائم میں جو اضافہ ہوا ہے اس کی ایک وجہ بھارتی فلمیں بھی ہیں جو ہماری اخلاقی قدروں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی نے پارٹی کے الیکشن جیتنے پر کہاتھا کہ اب ہمیں پاکستان پر حملے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہم نے تہذیبی طور پر فتح حاصل کر لی ہے ہماری تہذیب اور کلچر پاکستان میں پروان چڑھ رہا ہے سونیا گاندھی کا یہ طمانچہ پاکستان کے ارباب اختیار کے لئے کافی تھا مگر اس کے باوجود بھی کسی کو احساس نہیں ہے کوئی بھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا ہمارے ملک کے اندر کس طرح بھارتی میڈیا منفی کردار ادا کررہا ہے اس کا کس طرح قلع قمع کیاجاسکتا ہے بھارت کے ایسے ٹی وی چینل کی نشریات سرعام دکھائی جارہی ہیں جو ہماری تہذیب کو تباہ کررہا ہے ہماری شناخت پہچان جس اسلامی تہذیب و تمد ن میں ہوئی ہے اس پر تیشہ چلایا جارہا ہے۔ پاکستانی میڈیا بھارتی میڈیا سے بہت پیچھے ہے۔ اس لئے پاکستانی شہری بھارتی میڈیا کو ترجیح دیتے ہیں مگر کچھ عرصے سے ہمارے میڈیا میں مقابلے کی کیفیت سے اس میں بہتری آئی ہے اچھے اچھے پروگرام دکھائے جارہے ہیں ہر خبر اور واقعہ کو براہ راست دکھانے سے عوام کی توجہ اپنے ملکی میڈیا کی طرف سے مبذول ہوئی ہے آج کا زمانہ بہت تیز ہے ہماری نئی نسل ٹی وی سکرین پر چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف کو براہ راست دیکھنا چاہتی ہے ڈاکٹر قدیر،شاہد آفریدی کا براہ راست انٹرویو سننا اور دیکھنا چاہتی ہے پاکستانی میڈیا نے جب لبنان اسرائیل جنگ کو براہ راست کوریج دی تھی تب پاکستانی نئی نسل اپنے ٹی وی چینل کے سامنے موجود تھی پاکستانی میڈیا جتنی محنت کرے گا اس کا فائدہ ہمارے معاشرے کو ہوگا جب ہمارے اپنے چینل تحقیقاتی پروگرام دیں گے تو آہستہ آہستہ ہماری نئی نسل اس جانب متوجہ ہو گی نئی نسل کی توجہ زندگی کے مقصد کی طرف دلائی جاسکتی ہے ان کو اپنی تہذیب تاریخ ،شاندار ماضی اوربہترین مستقبل کی طرف لایا جاسکتا ہے۔ اس کیلئے حکومت کو چند اقدامات کرنے پڑیں گے۔ بھارت سے فحش سی ڈیز، ڈش کی نشریات اخلاق باختہ فلمیں ایسے ٹی وی چینل کی نشریات بند کردینی چاہئے جو ہمارے اخلاق اور ہماری تہذیب پر حملہ کررہے ہیں ایسی تجارت کا کیا فائدہ جو ہمارا اسلامی طور طریقہ چھین لے۔ ایسی ویب سائٹ کو خلاف قانون قرار دے کر پابندی لگائی جائے جو نئی نسل کو گمراہ کررہی ہے اوراس کا مستقبل برباد کررہی ہے برطانیہ میں شراب، زنا، سگریٹ نوشی18سال تک جرم ہے اس کے بعد کوئی جرم نہیں مگر ہمارے مذہب میں ان کی ذرہ بھی گنجائش نہیں ایسے انٹر نیٹ کلب شہر شہر میں موجود ہیں جو صرف عریاں تصاویر والی ویب سائٹ دکھاتے ہیں اور پیسے کماتے ہیں جس سے نئی نسل تباہ ہورہی ہے یہ حکومت کا کام ہے اس کی روک تھام کرے ایسے ویڈیو سنٹرز بھی ہر شہر میں ہیں جو صرف انڈیا کی غلیظ فلموں کی نمائش کررہے ہیں جس سے ایک طبقہ یہاں بھی تباہ ہورہا ہے اس کی اصلاح حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔