چولستان میں 2لاکھ ایکڑ سرکاری اراضی کی سیاسی بنیاد پر الاٹمنٹ جاری
لاہور (جاوید اقبال+ نیشن رپورٹ) الیکشن کمشن کی طرف سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو الیکشن سے قبل ایسی کوئی سکیم شروع نہ کرنے کی واضح ہدایات کی گئی ہیں جو ’’قبل از الیکشن دھاندلی‘‘ کے زمرے میں آتی ہوں، اس کے باوجود چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے بہاولپور ڈویژن میں 2لاکھ ایکڑ سرکاری اراضی سیاسی بنیادوں پر لوگوں کو دینے کے لئے مختص کر دی ہے۔ اس مقصد کیلئے سی ڈی اے کی طرف سے عمل جاری ہے اور زمین کی الاٹمنٹ شروع کر دی گئی ہے۔ فیصلے پر عملدرآمد کے لئے بورڈ آف ریونیو نے 17مارچ 2018ء کو چولستان لینڈ الاٹمنٹ پالیسی 2010ء میں ترمیم کر دی تھی۔ مارچ 2013ء میں بھی بورڈ آف ریونیو نیالاٹمنٹ پالیسی 2010ء میں ترمیم کر دی تھی تاکہ الیکشن کے قریب زمین کی سیاسی بنیادوں پر الاٹمنٹ کے لئے راستہ ہموار کیا جاسکے۔ جب الیکشن قریب نہیں تو پنجاب حکومت نے اپریل 2018ء میں چولستان میں سرکاری زمین کی الاٹمنٹ شروع کر دی تھی۔ سی ڈی اے عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ یہ عمل الیکشن سے قبل مکمل کرلیا جائے گا۔ چولستان کے شہری کریم بخش پرہار نے بتایا کہ یہ گیم حکومتی پارٹی کے ووٹرز کو فائدہ پہنچانے کے لئے چلائی جارہی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما سعود مجید نے ووٹرز کو یقین دلایا ہے کہ وہ سرکاری زمین حاصل کریں گے۔ صادق طارق نے بتایاکہ اس سے قبل صحرا کے رہائشیوں (ترنی گزاروں) کے لئے پالیسی بنائی گئی تھی لیکن اب ترمیم کے بعد سیاسی افراد کے لئے راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ صحرا کے ہزاروں رہائشی شکایات کرچکے ہیں لیکن بے سود ثابت ہوئیں۔ صادق طارق نے چیف جسٹس آف پاکستان اور الیکشن کمشن سے نوٹس لینے کی استدعا کی ہے۔