پاکستان اور افغانستان مسائل کے حل کیلئے ورکنگ گروپ بنانے پر ر ضا مند
واشنگٹن(آن لائن ) پاکستان اور افغانستان تجارت سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک ورکنگ گروپ بنانے پر رضامند ہوگئے، جبکہ آئندہ ماہ کے آغاز میں دونوں ممالک اس سے حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دیں گے۔ یہ فیصلہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں افغان وزیر خزانہ اکلیل احمد حکیمی اور پاکستان کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا جبکہ دونوں رہنماں نے آئندہ ماہ مئی کے پہلے ہفتے میں ایک اور ملاقات کرنے پررضامندی کا اظہار کیا ہے۔افغانستان کے ساتھ تجارتی مسائل کو حل کرنے کے لیے ملاقات میں پاکستانی وفد میں وزارتِ خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیورایف بی آرکے حکام شامل ہوں گے جبکہ افغان حکومت نے بھی اسی سطح کا وفد پاکستان بھیجنے پر رضامندی کا اظہار کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کم ہونے والی تجارت پر تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ کابل حکام نے پاکستان پر بھارت اور افغانستان کے درمیان زمینی راستے سے تجارت کی اجازت دینے پر زور دیا۔دوسری جانب پاکستانی حکام نے ملاقات کے دوران افغان حکام کو بتایا کہ ماضی میں ایسی تجارت نے پاکستان کے لیے کافی مسائل کھڑے کیے کیونکہ بھارتی اشیا افغانستان جانے کے بجائے پاکستان میں ہی فروخت ہونے لگی تھیں۔تاہم پاکستانی حکام نے افغان حکام کو یقین دلایا کہ ایک مرتبہ یہ مسائل حل ہونے کے بعد پاکستان بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارت کے لیے اپنی سرحد کھول دے گا۔ملاقات کے دوران پاکستانی حکام نے افغان حکام کو بتایا کہ 11-2010 کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 2 ارب 40 کروڑ ڈالر تک تھا تاہم اب یہ کم ہو کر صرف 80 کروڑ ڈالر تک رہ گیا ہے۔دریں اثناء مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی مالی سہولت کاری کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے۔فنانشل ٹاسک فورس سے متعلق رپورٹ پر کافی کام ہو چکا ہے۔اس ماہ کی 23 سے 25 تاریخ تک رپورٹ ایف ٹی ایف کو جمع کروا دیں گے۔ایک ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا پاکستان کو روپے کی قدر مزید کم کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی،آئندہ سال ملک میں کئی معاشی سرگرمیاں ہوں گی۔سال کے آخر میں چین اور عالمی مارکیٹ میں نئے بانڈ بھی متعارف کروائیں گے۔