اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنیکی کوشش خطرے کی گھنٹی ہوگی، رضا ربانی
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ اگر 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ وفاق کے لیے خطرے کی گھنٹی ہو گی۔ پی آئی اے کے ریفرنڈم میں مزدوروں کی جدوجہد کامیاب ہوئی ہے اور ریفرنڈم کے نتائج سے ثابت ہو گیا کہ پی آئی اے کے ملازمین نجکاری کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے لیکن پی آئی اے کی مینجمنٹ ریفرنڈم کے نتائج کو قبول نہیں کرنا چاہتی۔ اگر نتائج تسلیم نہ کیے گئے تو پھر سی ای او اپنا بوریا بستر باندھ لیں اور پی آئی اے کے جہاز پر قومی پرچم کی شناخت کو ختم کرنے کے مسئلے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو بلاول ہاؤس میڈیا سیل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر اور کراچی ڈویڑن کے صدر سعید غنی ، راشد ربانی اور دیگر بھی موجود تھے۔ رضا ربانی نے کہا کہ پی آئی اے ریفرمڈم کے نتیجے میں جو مزدور یونین کامیاب ہوئی ہیں ، انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ان کی جدوجہد کو سراہنے کے لیے آج ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔ ہر اسٹیشن پر انہوں نے تین ہزار ووٹ کے مارجن سے کامیابی حاصل کی ہے اور ایئرلیگ کو شکست دی ہے۔ یہاں تک کے ایئر لیگ لاہور سے بھی کامیاب نہیں ہو سکی۔ ہم پی آئی اے کے سی ای او کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ ان کے تانے بانے وزیر اعظم ہاؤس سے ملتے ہیں اور وہ وہاں سے یہاں آئے ہیں۔ اگر ووٹ کے تقدس کی بات کرتے ہیں تو پی آئی اے نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کے الیکٹرک کی نجکاری کی گئی تھی تو ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ یوٹیلیٹی کی نجکاری نہ کی جائے۔ اب اس کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن میں وفاق کے شیئر موجود ہیں اور یہ دونوں ادارے وفاق کے ہیں۔ وفاق کو چاہئے کہ وہ ان کا جھگڑا ختم کرائے جبکہ ایک وزیر کہہ رہا ہے کہ ہم انہیں بلیک میل کر رہے ہیں۔ لیکن کراچی کے عوام جو مشکلات برداشت کر رہے ہیں ، وہ وفاقی اداروں کے آفس کا مسئلہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر 18 ویں ترمیم کو رول بیک کیا گیا تو وفاق کے لیے خطرے کی گھنٹی ہو گی۔ سعید غنی نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد گورنر کو صوبائی اداروں میں رول نہیں ہے۔
رضا ربانی