خاوند اور اسکے خاندان کے ہاتھوں جلائی جانیوالی گوجرانوالہ کی سمیرا میو ہسپتال میں دو ماہ تک زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعددم توڑ گئی۔ ملزم پر مقدمہ درج ہوا۔ پولیس انویسٹی گیٹرز نے ملی بھگت کر کے اسکی ضمانت قبل از گرفتاری کرا دی۔ گوجرانوالہ پولیس میوہسپتال کے گیٹ سے خاتون کی نعش چھین کر لے گئی تاکہ اسکے لواحقین احتجاج نہ کر سکیں۔ 22 سالہ سمیرا تین ماہ کی بچی کی ماں تھی۔
پنجاب حکومت خواتین کو معاشرتی تشدد سے بچانے کیلئے قوانین بنا رہی ہے، حکومت کی اس کوشش کو راشی پولیس افسر اور اہلکار ناکام بنا دیتے ہیں۔ پولیس نے سمیرا کو آگ لگا کر جلانے کے وقوعہ کے فوری بعد نامزد ملزمان کیخلاف ایکشن لیا ہوتا تو لواحقین کو پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ پولیس نے ایک ظلم تو ملزموں کیخلاف کارروائی نہ کر کے کیا دوسرا ہسپتال کے باہر سے خاتون کی نعش چھین کر اسکے گائوں پہنچا دی۔ اسکے باوجود ان لوگوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا جس کے بعد وہ اپنے گائوں روانہ ہو گئے جہاں پولیس نے پہلے ہی نعش پہنچا دی تھی۔ وزیر اعلیٰ ذاتی دلچسپی لیکر اس کا فوری نوٹس لیں۔ اگر پولیس واقعی اس معاملے میں ملزموں کیساتھ ملی ہوئی ہے تو ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024