ووٹ کیسے دیں....؟
جوں جوں 11 مئی کا دن قریب آ رہا ہے۔ انتخابی دنگل میں بھی جوش و خروش اور تیزی آتی جا رہی ہے۔ امیدوار اور ان کے حامی انتخابی دنگل میں کود پڑے ہیں ان کی کوشش ہے کہ ہر دوسرے ووٹر کو قائل کر کے اس کا اور اس کے خاندان کا ووٹ حاصل کیا جائے اس کے لئے وہ مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ووٹر ہیں کہ امیدواروں کی طرح ان کی دلچسپیاں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ ذات، برادری، پارٹی یا ذاتی پسند آخر کس بنیاد پر ووٹ دیں۔ یہ سوچ اور تذکرہ ہر گھر میں موضوع سخن بنا ہوا ہے۔ ہر کسی کی اپنی پسند ناپسند ہوتی ہے۔ مرد کسی امیدوار کی سپورٹ کرتے ہیں تو خواتین کے نزدیک ووٹ کا صحیح حقدار دوسرا امیدوار ٹھہرتا ہے۔ یہ بحث مباحثہ ناشتے، لنچ اور ڈنر کی ٹیبل پر گھریلو افراد کے درمیان آج کل جاری ہے۔ بعض اوقات تو بات تکرار تک بھی چلی جاتی ہے۔ اکثر یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر باپ کسی ایک پارٹی کو سپورٹ کر رہا ہے تو بیٹا یا بیٹی یا زوجہ کسی دوسری پارٹی یا امیدوار کو۔ سو دونوں ایک دوسرے کو قائل کرنے کی مسلسل کوشش میں ہیں پر دیکھتے ہیں کہ 11 مئی کے دن ان کا ووٹ کس امیدوار کو جاتا ہے۔ میڈیا نے بھی لوگوں کو شش و پنج میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ایک دن کسی پارٹی یا امیدوار کی حمایت اور کسی پارٹی یا امیدوار کے خلاف جبکہ دوسرے دن دوسری پارٹی یا امیدوار کی حمایت اور پہلے کی مخالفت کی وجہ سے عوام کی ہمدردیاں اور جذبات بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ سوشل میڈیا بھی نئی نئی اور مصالحہ دار خبریں سامنے لا رہا ہے جو اکثر گھروں میں موضوع بحث بنی ہیں۔بچے بڑے حتیٰ کہ بوڑھے بھی الیکشن کو لیکر خاصے پر جوش ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ اصل جمہوریت کا حسن بھی یہی ہے ہر کسی کو اپنی بات اور ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔ہر دوسری پارٹی دل موہ لینے والے نعرے لگا کر انتخابی مہم زور و شور سے چلا رہی ہے ماضی میں ایسے ہی نعرے لگا کر مختلف سیاسی جماعتیں سیاسی میدان میں اتریں عوام نے اقتدار بھی ان کو سونپا اب دیکھنا یہ ہے کہ تبدیلی کی اس لہر میں کس پارٹی کے نعرے عوام کے دل میں گھر کرتے ہیں۔ہم تو یہی مشورہ دیں گے کہ فیملیز خوب سوچ بچار کے بعد اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ کیونکہ پاکستان تاریخ کے جس دوراہے پر کھڑا ہے اس میں صاف شفاف انتخابات اور ملک کی خیرخواہ قیادت کا اقتدار میں آنا ضروری ہے جو ملک کو بے پناہ مسائل سے چھٹکارہ دلا سکے اور ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکے۔