دعوت ولیمہ
سرخ آنکھیں ، تیکھی نظریں
بنتے ہیں گلاب چہرے
دہکتے انگاروں کی طرح
دُعا نہ سلام
آئے ہیں مہمان
آنے والی شخصیات
بیٹھے لوگوں سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں
ہر بندہ منتظر ہے
دوسرا اُسے سلام کرے
کوئی اپنی پوشاک پہ نازاں
کوئی نئی گاڑی کے نشے میں مخمور
سردار اپنی زمینوں سے سیراب
تاجر مال وزر کی ہوس میں ہوش و خرد سے بیگانہ
کھانا کھانے کا انتظار اور اعلان
جان لیوا عذاب ہے
کھانا شروع ہوا
دھکم پیل
پلیٹ میسر ہے اور نہ ہی پانی پینے کا گلاس
سٹینڈ سے کھانا لیتے وقت
لباس سالن سے رنگین
کون ہے جو دعوت ولیمہ سے معرکہ آرائی کرے
(سعید بخاری ،ماہر لسانیات، چکول )