قصہ وزیر اعظم پاکستان کے سیٹزن پورٹل کا…!
مکرمی : میں شعبہ تدریس گری کا مزدور ہونے کا اعزاز رکھتا ہوں ۔ 10سال قبل 2010-11ء کے تعلیمی سیشن کے دوران ضلع چکوال کے گورنمنٹ ڈگری کالج برائے طلباء پیر پھلائی میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے زیر اہتمام بطور کالج ٹیچنگ انٹرن عرصہ چھ ماہ کے لئے بھرتی ہوا جو بعد میں سات ماہ کر دیا گیا ۔ 6ماہ یعنی نومبر 2011ء تا اپریل 2011ء کے اعزازیے ساٹھ ہزار روپے کا چیک کالج انتظامیہ کی طرف سے مجھے 29جون 2011ء کو نیشنل بنک سے علاوہ ایک شیڈیول بنک کے نام اجرا شدہ ازاں ڈسٹرکٹ اکائونٹ آفس چکوال 23جون 2011ء برائے ادائیگی دیئے گئے جو بر وقت نہ ہونے کی وجہ سے ادا نہ کیا جا سکا ۔ آج دس برس ہو چکے ہیں لیکن اپنی اس مزدوری (ساٹھ ہزار روپے ) سے میں لگا تار محروم چلا آرہا ہوں ۔ اس دوران بہت سے دروازوں پر دستک دینے کے بعد جب میں تھک چکا تو مذکورہ شکایت وزیر اعظم پاکستان کے سیٹزن پورٹل پر جون 2020ء کے تیسرے ہفتے کے دوران تفصیل کے ساتھ درج کرائی جس کا جواب 2جولائی 2020ء کو انگریزی فقرے "Relief granted" یعنی’’آسانی عطیہ دی گئی ‘‘ موبائل پر مرحمت فرما یا گیا۔ در حقیقت شکایت کے حل کے لئے کوئی ایک قد م بھی میرے نوٹس تک میںنہیں لایا گیا اصل شکایت ڈسٹرکٹ اکائونٹ آفیسر ضلع چکوال یا متعلقہ کالج انتظامیہ کی وساطت سے تحقیق کے بعد حل ہونا تھی جو نہ ہوئی مسئلہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے حوالے سے سماعت ہوکر مجھے شامل کر کے بقایا ادائیگی کے انتظامات کے بعد منتج ہونا تھا لیکن کچھ بھی نہ ہوا، اس لئے میں نے فیصلہ کیا کہ وزیر اعظم پاکستان کے نوٹس میں لانے کے لئے نوائے وقت کا سہارا لیا جائے شاید یہ قلم کی آواز کہیں سے گردش کرتی انصاف کی دہلیز تک پہنچ جائے اور سیٹیزن پورٹل کی کارکردگی واضح ہو سکے ۔یہ اطلاعات بھی ہیں کہ بعض افسران ذرائع استعمال کرکے ایسی شکایات کو خود ہی گول کرادیتے ہیں اورایسے جوابات درج کر دیتے ہیں جبکہ سائلین تک سے کوئی رابطہ نہیں کیا جاتا اور مسئلہ جوں کا توں باقی رہتا ہے ۔ اس لئے ان سطور کی وساطت سے ریاست مدینہ کے انصاف پر یقین رکھنے والے وزیر اعظم سے دست بستہ استدعا کرتا ہوں کہ مسئلہ( بقایا اجرت کی ادائیگی) کے فوری حل کے لئے کوئی موثر احکامات صادر فرما ئیں
( افتخار محمود ، سوہاوہ 0306-5430285)