ڈاکٹر حسن صہیب مراد
مکرمی! ڈاکٹر حسن صہیب مراد چراغ علم پھیلانے والے وہ روشن ستارہ تھے کہ جن کی علم دوستی کی بدولت آج ہزاروں خاندانوں کے چشم و چراغ سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر علوم میں روشن ستاروں کی مانند ہر سو پھیلے ہوئے ہیں۔ڈاکٹر حسن صہیب مراد اس دنیا فانی سے کوچ کر کے اپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہو چکے ہیں لیکن کوئی لمحہ ایسا نہیں کہ وہ اچھی یادوں ،تذکروں میں ان کو کوئی بھول گیا ہو وہ چلتے پھرتے حسن سلوک،رواداری ،یتیموں ،مسکینوں کے لیے دل میں درد رکھنے والے اور ان کے ایسے مدد گار تھے کہ ان کی زندگی میں کسی کو معلوم ہی نہ تھا کہ وہ کیسے مستحق طلبہ طالبات کی مدد کر رہے تھے۔ ان کی وفات کے بعد دنیا کو معلوم ہوا کہ وہ ہزاروں حاجت مندوں کے کفالت پرست تھے یعنی ایک ہاتھ سے نیکی کرو تو دوسرے ہاتھ کو معلوم بھی نہ ہو۔اگر کوئی طالبعلم اپنے مسئلے سے انہیں آگاہ کرتا تو اسے انکار کرنے کی بجائے ایسی تدبیر اختیار کرتے اور ایسے حسن سلوک سے پیش آتے کہ رشک آتا ہے۔
دئیے برسو ںجلا چلے ہم تم ان کو آگے جلائے رکھنا
روائتیں کچھ ایسی چلا چلے تم ان کو آگے چلائے رکھنا
ڈاکٹر حسن صہیب مراد اپنے زمانہ طالبعلمی میں اپنی زندگی کے مشن کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق انسانی زندگی کی تعمیرکے ذریعے رضائے الہی کے حصول کے سپرد کر چکے تھے انہوں نے علمی میدان میں دن دگنی رات چگنی محنت کی اور آئی ایل ایم سے شروع ہونے والے ادارے کو یو ایم ٹی میں پروان چڑھایا اور آج پاکستان میں یہ تعلیمی ادارہ گراں قدر تعلیمی افکار کی خدمات سر انجام دے رہا ہے ڈاکٹر حسن صہیب مراد کی رحلت کے بعد اب ان کے جانشین نیک دل وخوب سیرت خاندان کے چشم و چراغ محمد ابراہیم مراد کے پاس ہیں ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنے آبا و اجداد خرم جاہ مراد،کی راہ پر چلتے ہوئے امانت و دیانت شرافت حب دین و حب وطن تعلیم دوستی کے علم کو بلند رکھیں گے اللہ تعالیٰ ڈاکٹر حسن صہیب مراد کی حق مغفرت کرے۔ عجب آزاد مرد تھا۔ہم ان کے فرزند محمد ابراہیم مرادکے لیے دعا گو ہیں کہ ان کے والد نے جو علم کا نورملک کے طول و عرض میں پھیلانے کا بیڑہ اٹھایا تھا وہ اپنے مرحوم والد کے مشن کو آگے بڑھائیں گے اور اعلیٰ اخلاقی اقدار و اوصاف اور صلہ رحمی کا جو مشن چھوڑ کر گئے تھے اسکو آگے بڑھائیں گے۔چوہدری فرحان شوکت ہنجرا