بھارتی تاریخ کا سیاہ دھبہ بننے والے نریندر مودی کی انسانیت دشمنی بالخصوص پرستاران توحید کے خون سے اپنی پیاس بجھانے کی تمنا میں عالمی رائے عامہ کے نزدیک نفرت کی علامت بن چکا ہے۔ اس حوالے سے اب کوئی دو آراء نہیں ہو سکتیں نہ ہیں۔ بلاشبہ20 ویں صدی میں ہٹلر اور اس کی نازی پارٹی نے اپنے ملک کی اقلیتوں کی نسل کشی کیلئے جس قدر روح فرسا اقدامات روا رکھے تھے۔ اسکے آگے صدیوں پہلے کی چنگیز و ہلاکو کے مظالم کی داستانیں بھی شرماتی تھیں۔ مگر انسانیت کے دشمن ہٹلر کو تاریخ نے معاف نہیں کیا۔ وہ ایک بہادر قوم کے لیے اپنے آمرانہ فیصلوں کے نتیجے میں تہمت بن گیا۔ نریندر مودی کا خمیرریاکاری جس انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس سے اٹھا ہے۔ اس انتہا پسند ہندو تنظیم نہیں بلکہ انسانی معاشرے میں منافقت، ریاکاری ، انسانیت دشمنی، بددیانتی، فریب اور دھوکا بازی سے عبارت ہر طرح کی ننگ انسانیت اور ننگ آدمیت نظریات کی حامل راشٹریہ سیوک سنگھ کے اس منشور کو طشت ازبام کرنے کی ضرورت ہے جس کا اسکے ارکان حلف اٹھاتے ہیں اور اسے ہندو قوم کے واحد فلاسفر چانکیہ نے تخلیق کیا ہوا ہے۔ چانکیہ مکاری اور فریب کاری کا مبلغ تھا۔ چانکیہ نے نہایت فخر سے خود کو ’’کوٹلیا‘‘ کا نام دیا تھا، خود اس کی قوم کے لوگ بھی اسے کوٹلیا ہی کے لقب سے پکارتے ہیں۔ ’’کوٹلیا‘‘ کے معنی مکار اور فریب کار کے ہیں۔ اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چانکیہ جس قدر مکار تھا۔ اسی قدر فتنہ پرور بھی تھا۔ اس نے سیاست پر ایک کتاب بھی لکھی ہوئی ہے جس کا نام ’’ارتھ شاستر‘‘ ہے۔ یہ کتاب سنسکرت میں تھی۔ بعد میں اسکے انگریزی اور دیگر زبانوں میں بھی تراجم ہوئے۔ اس کتاب میں کوٹلیا نے سیاست کے جو اصول اپنی قوم کیلئے متعین کئے ہوتے ہیں۔ ان میں پہلا اصول یہ ہے کہ حصول اقتدار اور ملک گیری کی ہوس کبھی سرد نہ ہونے پائے۔ دوسرا اصول یہ بتایا گیا ہے کہ ہمسایہ سلطنتوں سے وہی سلوک روا رکھا جائے جو دشمنوں سے رکھا جاتا ہے۔ تمام ہمسائیوں پر کڑی نگرانی رکھی جائے۔ تیسرا اصول یہ بتایا گیا ہے کہ دوستانہ تعلقات غیر ہمسایہ سلطنتوں سے قائم کئے جائیں جن سے دوستی رکھی جائے ان سے دوستی میں ہمیشہ اپنا مفاد پیش نظر رہے اور مکارانہ سیاست کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوٹنے پائے۔ چانکیہ کی تصنیف میں اپنی قوم کے انتہا پسندوں کو یہ تلقین بھی کی ہے کہ دل میں ہمیشہ رقابت کی آگ برقرار رکھی جائے ہر بہانے سے جنگ کی چنگاریاں سلگائی جاتی رہیں اور جنگ میں انتہائی تشدد سے کام لیا جائے۔ حتیٰ کہ خود اپنے شہریوں کے مصائب و آلام کی بھی پرواہ نہ کی جائے۔ کوٹلیا کا اس حوالے سے چھٹا اصول یہ ہے کہ دوسرے ممالک میں مخالفانہ پراپیگنڈہ، تحریبی کارروائیاں، ذہنی انتشار پیدا کرنے کی مہم جاری رکھی جائے۔ وہاں اپنے آدمی ناجائز طریقے سے داخل کر کے ففتھ کالم بنایا جائے اور یہ سب کچھ مسلسل انداز سے کیا جائے۔ کوٹلیا کے ساتویں اصول سیاست میں کہا گیا ہے کہ رشوت اور دیگر اس قسم کے ذرائع سے اقتصادی جنگ جاری رکھی جائے اور دوسرے ممالک کے غداروں کو خریدنے کی کوشش کی جائے اور آٹھویں اصول میں چانکیہ نے اپنی قوم سے کہا ہے کہ امن کے قیام کا خیال تک بھی دل میں نہ لایا جائے خواہ ساری دنیا تمہیں اس پر مجبور کیوں نہ کرے۔ راشٹریہ سیوک سنگھ کے عقیدہ کے مطابق چانکیہ اس دور کی پیداوار ہے جب بھارت میں سچائی کا دور دورہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس رسوائے زمانہ اورننگ انسانیت تنظیم کا حلف بھی چانکیہ کے اصولوں کی پاسداری اور ان پر عمل پیرا ہونے سے عبارت ہے۔ گویا مودی کی اس تنظیم کے مقاصد اور ننگ پروگرام سے تو ہٹلر کی روح بھی عالم ارواح میں تڑپ اٹھی ہو گی۔ ایسے ہی اصولوں پر عمل پیرا ہو کر مودی ہٹلر نہیں بلکہ مودی چانکیہ کے روپ میں نہ صرف اپنے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر کے کم و بیش ڈیڑھ کروڑ کشمیری مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو سے کھیل کر دئیے گرو چانکیہ کے اصولوں پر عمل کرنے پر تلا ہوا ہے بلکہ وہ قیام امن کیلئے بھی کرۂ ارض کے انسانیت دوست اور انصاف پسند ممالک کے مشوروں پر بھی کان نہ دھر کر اپنے مکار فلاسفر کوٹلیا کے اصولوں پر عمل پیرا ہے۔ ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ اپنے مکرو فریب کے پیکر فلاسفر چانکیہ کے فاسد نظریات کے پیروکار مودی چانکیہ اور اس کی ننگ انسانیت جماعت آر ایس ایس بھارت کے بیس کروڑ مسلمانوں سمیت کم و بیش ساڑھے تین کروڑ توحید پرست سکھوں کے خلاف بھی صف آرا ہونے کی قسم کھائے ہوئے ہے۔ اگرچہ برسوں قبل توحید پرست بابا گورونانک کے پیروکار سکھوں کو انہوں نے مختلف حیلوں بہانوں اور طفل تسلیوں سے بہلا کر توحید پرست مسلمانوں کے خلاف استعمال کرنے کی سعی بھی کی تھی اور موقعہ ملتے ہی انہوں نے سکھوں کو آڑے ہاتھوں لیکر دربار صاحب امرتسر پر چڑھائی کر دی اور گولہ باری کر کے اس مقدس مقام کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی۔ مودی چانکیہ کی طرف سے کشمیری مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے، کم و بیش سوا ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا نفاذ کر کے وہاں کے بچوں ، جوانوں، عورتوں اور ضعیفوں کیلئے اشیائے خورو نوش اور ادویات کی عدم فراہمی کے اذیتناک فضا پیدا کر کے سراسیمگی کا ماحول پیدا کر رکھا ہے۔ ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک کی کشمیری قیادت پابند سلاسل ہے۔ وہاں کی جیلیں مودی چانکیہ کی بہیمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں ہر عمر کے کشمیری مردوں سے بھری ہوئی ہیں۔ ایسے میں مودی کی طرف سے اپنے فریب کار فلاسفر چانکیہ کے اصولوں پر عمل کر کے سکون کی زندگی کی تمنا کبھی پوری نہیں ہو سکتی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024