امریکی ڈرون اور طالبان حملوں میں 50 ہلاکتیں
افغانستان میں افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر پر طالبان کے خودکش کار بم حملہ میں 20 انٹیلی جنس افسر و اہلکار مارے گئے جبکہ نوے شدید زخمی ہوئے دوسری جانب امریکی ڈرون حملے میں 50 افراد ہلاک جبکہ 130 زخمی ہو گئے۔ انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر پر حملے کی ذمہ داری مقامی طالبان نے قبول کر لی۔ کہا جارہا ہے کہ ڈرون حملے کا مقصد داعش کے خفیہ ٹھکانے کو نشانہ بنانا تھا، تاہم غلطی سے کسان اسکے نشانے پر آ گئے۔
ایک امریکی فوجی کے مارے جانے پر امریکہ نے مشتعل ہو کر طالبان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ منقطع کر دیا۔ اسکے بعد سے دونوں طرف سے ایک دوسرے کو شدید نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کا گزشتہ دنوں دعویٰ تھا کہ امریکہ نے چار دن میں طالبان کو جتنا نقصان پہنچایا اتنا دس سال میں بھی نہیں پہنچایا تھا۔ دوسری طرف طالبان کی کارروائیاں بھی سامنے ہیں۔ دو روز قبل دو حملوں میں 40 افراد کو ہلاک کیا گیاان میں سے ایک حملے میں افغان صدر اشرف غنی بال بال بچے تھے اور گزشتہ روز انٹیلی جنس آفس پر حملے میں ہلاک و زخمی ہونیوالوں کی تعداد110 ہے۔ فضائی حملوں اور اپریشنز میں بے گناہ لوگ بھی مارے جاتے، ماضی میں غلطی سے ہسپتالوں، شادی کی تقریبات تک کو ڈرون اور ہوائی جہازوں سے نشانہ بنایا جاتا رہا اب 30 کسانوں کی جان لے لی گئی۔ امریکہ مذاکرات کی میز پر آ کر افغانستان میں اپنے فوجیوں افغان سرکاری ملازمین اور بے گناہ انسانوں کو جانی نقصان سے بچا سکتا ہے۔اب تو مذاکرات کی حمایت اشرف غنی انتظامیہ کی طرف سے بھی کی جارہی ہے جو کل تک امریکہ طالبان مذاکرات کی مخالفت اور انہیں سبوتاژ کرنے کی سازشیں کررہی تھی،امریکہ کو بالآخر مذاکرات کی میز پر ہی آنا پڑے گا تو پھر اس عمل میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے ۔