کینسر کی ادویات ناپید ہونے سے ہلاکتیں
کینسر کی ادویات نہ ملنے سے چار مریضوں کی ہلاکت کیخلاف اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی میں شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی۔ اپوزیشن نے وزیر صحت کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کر دیا ۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی بھی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد پر برہم ہوئے۔
بلاشبہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ خطرناک بیماریوں میں مبتلا مریض دہائیوں زندہ رہتے دیکھے گئے ہیں۔ تندرست و توانا اور بچوں و نوجوانوں سمیت چلتے پھرتے لوگ معمولی حادثے یا بیماری کا شکار ہو کر اگلے جہاں سدھار جاتے ہیں۔ کوئی کسی کی موت کا دانستہ یا نادانستہ سبب بنے تویہ جرم ٹھہرتا ہے، ایسا ہی کچھ ہسپتالوں میں کینسر کی ادویات ناپید ہونے کے باعث ہوا۔ اس حوالے سے وزیر صحت پنجاب نے کہا کہ جس کمپنی کے ساتھ پانچ سالہ کنٹریکٹ تھا وہ ختم ہو گیا جس کی وجہ سے میڈیسن ختم ہوئی، حکومت ہنگامی اقدامات کر رہی ہے، جلد ادویات کی فراہمی شروع کر دی جائیگی۔ کسی بھی کمپنی سے کنٹریکٹ ختم ہونے سے قبل دوسری کمپنی کو نیا کنٹریکٹ دیا جانا چاہئے تھا یا اسی کمپنی کے کنٹریکٹ کی تجدید کردی جاتی تو چار انسانوں کی موت کا الزام متعلقہ محکمے پرنہ آتا۔ ادویات ختم ہونے سے قبل اس کا بندوبست کرنا جس کی ذمہ داری تھی اس نے مجرمانہ غفلت کی جس کا خمیازہ اسے بھگتنا چاہئے تاکہ آئندہ ایسی صورتحال کبھی پیدا نہ ہو۔ وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنی نے اچانک دوا روک کر حکومت کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی، اگر ایسا ہوا ہے تو مکمل انکوئری کے بعد ایسی کمپنی کو بھی بین کر دینا چاہئے ۔ حکومت کو سرکاری ہسپتالوں دیگر مریضوں کیلئے بھی ادویات اور ٹیسٹوں کی فری سہولت کی طرف توجہ دینا ہو گی۔