چیئرمین سینٹ کا دورہ آذربائیجان‘ ویزا پالیسی میں نرمی‘ براہ راست سفر پر غور
باکو/ اسلام آباد (ایجنسیاں) چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی وفد کے ہمراہ آذربائیجان کے 4 روزہ سرکاری دورہ پر دارالحکومت باکو پہنچ گئے ہیں۔ باکو پہنچنے پر آذربائیجان کی پارلیمنٹ کی ڈپٹی چیئرمین نے پاکستانی وفد کا استقبال کیا۔ چیئرمین سینٹ باکو میں پارلیمنٹ کی صد سالہ تقریبات میں شرکت کریں گے۔ پاکستانی وفد کو دورہ کی دعوت آذربائیجان کی پارلیمنٹ کے چیئرمین نے دی ہے۔ دریں اثنا چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کرتے ہوئے ویزا پالیسی میں نرمی لانے اور پاکستان اور آذربائیجان کے مابین براہ راست ہوائی سفر کی سہولت کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کے شعبے کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین موجودہ اقتصادی تعلقات کو مزید موثر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ دونوں نے ممالک ایک دوسرے کے نقطہ نظر کی ہمیشہ حمایت کی ہے جس کا واضح ثبوت مسئلہ کشمیر اور نگورنو کارا باخ کے مسائل پر ایک دوسرے کے موقف کی تائید ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھی مثالی تعاون دیکھنے میں آیا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین تعلقات وقت کے ساتھ مضبوط ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے وسائل اور استعداد کار کو موثر استعمال میں لاکر ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن ہو سکتے ہیں۔ محمدصادق سنجرانی نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کا شمال مغربی ٹرانسپورٹ راہداری دونوں ممالک کے مابین نہ صرف تجارتی تعلقات کو فروغ دے گابلکہ اس سے روابط میں بھی بہتری آئے گی۔ آذربائیجان کے صدر نے پاکستانی وفد کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے کا ایک اہم ملک ہے۔ باہمی تجارت کو فروغ دے کر دونوں ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ محمدصادق سنجرانی نے آذربائیجان کی صد سالہ تقریبات پر آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کو مبارکباد بھی دی۔ صادق سنجرانی نے مختلف ممالک سے تقریب میں شریک پارلیمانی سربراہان اور وفود سے ملاقاتیں کیں۔ آذر بایئجان میں مصر، کوریا، آئیرلینڈ، متحدہ عرب امارات کے پارلیمانی سربراہان اور وفود سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور امن کیلیئے کی جانے والی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور مظالم کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔