نیویارک (اے این این + آن لائن) پاکستان میں امریکی سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے پاکستانی فوج کی دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے اپنی ترجیحات ہیں۔ پاک فوج بھارت سے اچھے تعلقات کے خلاف نہیں یہ عمومی غلط فہمی ہے جسے دور ہونا چاہئے۔ نیویارک میں ایشیا سوسائٹی سے خطاب کی مزید تفصیلات کے مطابق کیمرون منٹر نے کہا میں لگی لپٹی رکھے بغیر کہہ دینا چاہتا ہوں پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کے حوالے سے رواں سال مشکل تھا اور باہمی تعلقات کے حوالے سے ہمیں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ ابھی جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا پاکستان کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری کی وجہ وکی لیکس رپورٹس، ریمنڈ ڈیوس کیس اور ایبٹ آباد آپریشن تھی تاہم بداعتمادی کی اس فضا کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس تعاون کی وجہ سے القاعدہ رہنما یونس الموریطانی کو گرفتار کیا گیا۔ حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات کے حوالے سے امریکی سفیر نے کہا پاک فوج کی دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے اپنی ترجیحات ہیں۔ امریکہ کی طرف سے دی جانے والی زیادہ تر امداد عام پاکستانیوں کی نظروں سے اس لئے اوجھل چلی آرہی ہے کیونکہ یہ رقوم چھوٹے چھوٹے منصوبوں میں لگائی جا رہی ہیں اب امریکہ نے پاکستان میں بجلی کی فراہمی کے شعبے کو ترجیحی اہمیت دینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ طویل لوڈ شیڈنگ بڑھتی ہوئی پاکستانی آبادی کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ گو اس مقصد کے لئے کافی زیادہ امریکی پیسہ خرچ ہو گا لیکن اس سرمایہ کاری کے نتائج ہر پاکستانی محسوس کر سکے گا۔ کیمرون منٹر نے کہا امریکی سفارتکاری کی بدولت پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں مدد ملی اور اس سلسلے میں وہ بھارتی اور امریکی پالیسی ساز حلقوں میں پائی جانے والی اِس عمومی غلط فہمی کو بھی دور کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستانی فوج بھارت سے اچھے تعلقات کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان اور امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ اقدامات کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے پاکستان کو گذشتہ سال دفاعی ضروریات کی مد میں دو ارب ڈالر جبکہ سول مقاصد کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالر امداد فراہم کی گئی۔ امریکہ کی طرف سے سول منصوبوں کیلئے امداد میں اضافے کا مقصد جمہوری حکومت کی حمایت ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024