کابل: امریکی سفارتخانے کے قریب خودکش حملے میں سابق افغان صدر برہان الدین ربانی جاں بحق
کابل + اسلام آباد (ریڈیو مانیٹرنگ + سٹاف رپورٹر + ایجنسیاں) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خودکش حملے میں افغانستان کے سابق صدر اور افغان امن کونسل کے چیئرمین برہان الدین ربانی جاںبحق جبکہ حملے میں صدر حامد کرزئی کے سینئر مشیر معصوم ستانکزئی شدید زخمی ہو گئے جبکہ ربانی کے 4 محافظ بھی مارے گئے۔ خودکش دھماکہ کابل میں امریکی سفارتخانے کے قریب انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں برہان الدین ربانی کی رہائش گاہ پر ہوا ہے۔ وزیر محمد اکبر خان سٹریٹ 10 میں برہان الدین ربانی سے مذاکرات کے لئے 2 طالبان نمائندے آئے تھے ان میں سے ایک نے ربانی کے قریب پہنچ کر دھماکہ کر دیا‘ حملہ آور نے بارودی مواد اپنی پگڑی میں چھپا رکھا تھا۔ دھماکے سے امریکی سفارتخانے کی عمارت بھی ہل گئی۔ ربانی طالبان اور امریکی حکومت کے درمیان مذاکرات کرانے میں پیش پیش تھے جبکہ پاکستان‘ امریکہ مذاکرات جو افغانستان کے حوالے سے ہو رہے تھے ان میں بھی شریک تھے۔ پاکستانی صدر آصف زرداری‘ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی‘ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون‘ امریکی صدر بارک اوباما‘ افغان صدر حامد کرزئی‘ امیر جماعت اسلامی سید منور حسین‘ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور دیگر نے برہان الدین ربانی کے خودکش حملے میں مارے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی امریکہ کا دورہ ادھورا چھوڑ کر واپس کابل روانہ ہو گئے ہیں اور انہوں نے اوباما سے ملاقات کے بعد دورہ مختصر کر دیا ہے۔ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت اور اجلاس سے خطاب کے لئے نیویارک پہنچے تھے۔ حامد کرزئی نے کہا ہے کہ ربانی محب وطن تھے ان کے قاتل بچ نہیں سکیں گے۔ صدر زرداری‘ وزیراعظم گیلانی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ربانی افغانستان میں امن و مفاہمت کے لئے نہایت سرگرم کردار ادا کر رہے تھے‘ وہ پاکستان کے دوست تھے۔ بی بی سی کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ برہان الدےن ربانی کی رہائش گاہ پر اس وقت حملہ کےا جب وہ 2 طالبان رہنماوں کے ساتھ ملاقات کر رہے تھے تاہم ےہ واضح نہےں ہوا ہے کہ آےا ےہی طالبان رہنما اس حملے مےں ملوث تھے، افغان پولےس کے سربراہ محمد ظاہر نے سابق صدر برہان الدےن ربانی کے جاںبحق ہونے کی تصدےق کر دی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کا گھےراو کر لےا اور اس کی طرف جانے والے تمام راستے سےل کر دئےے گئے، ےہ علاقہ سفارتی زون کہلاتا ہے جہاں امرےکی سفارتخانہ بھی واقع ہے، پولےس ترجمان حشمت اللہ ستانکزئی کے مطابق ےہ خودکش حملہ تھا، منگل کو ہونے والا ےہ دھماکہ اےسے وقت سامنے آےا ہے جب چند روز قبل ہی کابل مےں امرےکی سفارتخانے اور نےٹو ہےڈ کوارٹرز پر طالبان نے حملہ کر دےا تھا جس کے بعد 20 گھنٹے کے قرےب علاقے کا محاصرہ اور خونریز جھڑپ جاری رہی تھی، جس کے نتےجے مےں 16 افغان پولےس اہلکار اور 11 عام شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ آئی این پی کے مطابق طالبان سمیت کسی گروپ نے برہان الدین پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ برہان الدین ربانی پاکستان دوست تھے‘ امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ ربانی کی ہلاکت افغان عوام کی آزادی کی جانب پیش رفت میں امریکی کوششوں کو متاثر نہیں کر سکتی۔ ادھر حامد کرزئی اور امن کونسل کے ارکان نے خودکش حملے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ قاضی حسین احمد‘ مسلم لیگ (ن) کے راجہ ظفر الحق‘ آفتاب شیرپاو‘ اسفندیار ولی نے بھی خودکش دھماکے کی مذمت کی ہے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق سید منور حسن نے کہا ہے کہ آج دارالحکومت کابل میں بھی صدر سمیت کسی حکومتی عہدےدار کو تحفظ حاصل نہیں ہے۔ امریکہ کو اب تسلیم کر لینا چاہئے کہ وہ افغانستان میں بری طرح شکست کھا چکا ہے۔