لگتا ہے حکومت نیب کو چلانے میں سنجیدہ نہیں‘ کیوں نہ ملازمین کی تنخواہ بند کر دی جائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے خیبر پی کے کے سابق وزیر غنی الرحمان کیخلاف احتساب عدالت کے فیصلے کوکالعدم قرار دے دیا ہے۔ دوران سماعت بینچ کے رکن جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ لگتا ہے کہ حکومت نیب کو چلانے میں سنجیدہ نہیں اسی لئے عدالت کے احکامات کے باوجود چیئرمین کا تقرر نہیں کیا گیا۔کیا حکومت نیب کو ختم کرنا چاہتی ہے کیوں نہ نیب والوں کی تنخواہیں بند کر دی جائیں۔ عدالت نے نیب کی جانب سے پیش ہونے والے ڈپٹی پراسیکیوٹر اصغر رانا سے کہاکہ آپ عدالت میں کس حیثیت سے پیش ہوئے ہیں جبکہ پراسیکیوٹر جنرل ہی موجود نہیں ہیں اور وہی تقرر کرنے کے اہل ہیں ۔اصغر رانا نے کہاکہ ان کا عدالت میں پیشی کیلئے تقرر لیگل ایکسپرٹ نے کیا ہے۔ احتساب عدالت نے غنی الرحمان کو ناجائز اثاثے بنانے کے الزام میں دس سال قید اور اثاثے منجمند کرنے کی سزا سنائی تھی جس کیخلاف انہوں نے اپیل دائر کی جس کی سماعت جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔درخواست گذار کی جانب سے وسیم سجاد پیش ہوئے انہوں نے دلائل میں کہاکہ نیب نے ان کے موکل کی جائیداد کے ذرائع معلوم کئے بغیر سزا سنادی ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ پراسیکیوشن ثبوت پیش نہیں کرتی تو عدالت سزا کس طرح سنائے پھر کہتے ہیں کہ عدالت ملزمان کو بری کر دیتی ہے اس طرح کی پراسیکیوشن سے تو تمام ملزمان بری ہو جائیں گے ایسی صورت میں تو سزا تفتیشی افسر کو ہونی چاہئے۔ ریڈیو نیوز کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل کی عدم تقرری پر ناراضی کا اظہار کیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ محکمے عوام کے خون پسینے کی کمائی سے چلتے ہیں جن لوگوں نے کرپشن کی وہ آزادانہ گھوم رہے ہیں، بدعنوانی پکڑنے کا ادارہ بند پڑا ہے۔