اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) پاکستان سے لوٹ کر سوئٹزر لینڈ، سپین، برطانیہ، امریکہ سمیت ترقی یافتہ ممالک میں چھپائی جانے والی اربوں ڈالر کی رقوم کی واپسی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے جس میںعدالت سے لوٹی رقوم کی واپسی اقوام متحدہ کے تشکیل کردہ ادارہ (سٹار) سے معاونت لیتے ہوئے بااثر طبقہ امراءکے ناجائز اثاثہ جات کی چھان بین کے لئے اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائر ججوں پر مشتمل ”ٹروتھ کمشن“ قائم کرنے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ پاکستان کو مالیاتی دیوالیہ پن سے بچانے کے لئے بھی اقدامات کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ پاکستان میں 10 ترقی یافتہ ممالک کے سفیروں کو اپنے ممالک میں پاکستانی سیاستدانوں، سول اور ملٹری بیوروکریسی، سابق ججوں اور کاروباری طبقہ کے ممتاز افراد کی چھپائی گئی دولت کی نشاندہی کے لئے خطوط بھجوانے کے علاوہ حکومت پاکستان کو یہ حکم صادر کرنے کی درخواست کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ، سوئس بنکرز ایسوسی ایشن سمیت عالمی بنکار اداروں سے مدد لی جائے۔ سینیٹر محمد علی درانی نے یہ درخواست عدالت عظمیٰ میں دائر کی ہے جس میں حکومت پاکستان کو اسٹیبلشمنٹ اور دفاع کے سیکرٹریوں، بان کی مون، سوئس بنکرز ایسوسی ایشن، سوئٹزر لینڈ، سپین، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، جنوبی کوریا، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات کے پاکستان میں موجود سفیروں، الیکشن کمشن، بلاول بھٹو زرداری، میاں نوازشریف، چودھری شجاعت حسین، ڈاکٹر فاروق ستار، اسفندیار ولی خان، مولانا فضل الرحمن، سید منور حسن اور عمران خان کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمشن کو حکم دیا جائے کہ پاکستان کے اراکین پارلیمان کی اندرون و بیرون ملک جائیدادوں کے بارے میں فہرست پیش کرے۔ مقدمہ میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کو اس لئے فریق بنایا گیا ہے کہ سیاسی قیادت رضاکارانہ طور پر آگے بڑھے اور اپنی اور اپنے ارکان پارلیمان کی اندرون و بیرون ملک منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں اور نقد ملکیت کو ظاہر کریں۔
رقوم واپسی / درخواست
رقوم واپسی / درخواست