سابق آئی جی ذوالفقار احمد چیمہ کی کتاب Straight Talk کی تقریب رونمائی
لاہور(نمائندہ خصوصی)سابق آئی جی،ممتاز دانشور ذوالفقار احمد چیمہ کی کتابStraight Talkکی تقریب رونمائی۔اس موقع پر مقررین نے کتاب کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کیلئے رہنمائی فراہم کرتی ہے، یہ کتاب سیاستدانوں، مختلف اداروں کے لیڈروں، وکلائ، طلباء ، اساتذہ، موجودہ اور مستقبل کے سول سرونٹس کیلئے ایک ریفرنس بک کی حیثیّت رکھتی ہے۔ تقریب کی صدارت سْپریم کورٹ کے ریٹائیرڈ جج اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے کی اور میزبانی شیریں اسد نے کی۔جسٹس (ڑ)اعجاز احمد چوہدری نے کہا کہ مْصنّف ایک با کردار انسان ہیں۔ انہوں نے بڑے دو ٹوک انداز میں ملکی مسائل کا تجزیہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انصاف کی عدم فراہمی میں عوام، پولیس اور عدلیہ سب ذمّے دار ہیں۔معروف قانون دان ایس ایم ظفر نے کہا کہ مْصنّف کو اپنے بے داغ کردار کے باعث دیانت داری کی تلقین کرنے کا حق پہنچتا ہے کیونکہ اْس نے خود بڑی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ مْصنّف کا اپنی والدہ کی وفات پر لکھا گیا مضمون دل کو چھوتا ہے۔ اسکے علاوہ انہوں نے ہر اِیشو کو چھیڑا ہے اور اْسکا قابلِ عمل حل دیا ہے۔سابق آئی جی سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ کتاب کے مْصنّف ذوالفقار چیمہ کی ذات قومی سرمائے کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ کتاب نا صرف ہر شعبہ زندگی کے افراد کی راہنمائی کرتی ہے۔سابق وفاقی سیکرٹری خواجہ شمائل احمد نے کہا کہ ذولفقار چیمہ نے نا مساعد حالات کے باوجود ہر جگہ قانون کی حکمرانی قائم کر کے دکھائی۔ یہ کتاب اس شخص کی ہے جس نے جو کہا اس پر عمل بھی کیا۔سابق آئی جی پنجاب طارق سلیم ڈوگر نے کہا کہ مصنف نے پولیس افسر کی حیثیت سے ہر جگہ قانون کی حکمرانی قائم کی اور امن بحال کیا اور مکمل پیشہ وارانہ زندگی میں اعلیٰ کردار کا مظاہرہ کیا۔پی سی بی کے سابق چیئر مین اور سول سروسز اکیڈیمی کے سابق ڈائریکٹر جنرل خالد محمود نے کہاکہ ماں کے بارے میں دْنیا بھر کا لٹریچر اکھٹا کیا جائے تو بھی ذوالفقار چیمہ کا والدہ کے بارے میں لکھا گیا مضمون اعلیٰ مْقام حاصل کرے گا۔ سابق سفیر قاضی رضوان الحق نے کہا کہ مصنف ملک سے محبت کرنے والا ایک باکردار سول سرونٹ ہے۔ ان کی کتاب کے کچھ مضامین اتنے مفید ہیں یہ ہر سول سرونٹ اور مستقبل کے افسروں کو بھی ضرور پڑھنا چاہیے۔