بچوں سے زیادتی و قتل کے ملزمان کو نشان عبرت بنانے کی ضرورت
زیادتی کے سات واقعات۔ سیالکوٹ پاکپتن میں قابل اعتراض ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔ عوام کا ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ۔
ہمارے معاشرے میں ایسے واقعات کا متواتر ہونا اور ملزمان کا سزا سے بچ نکلنا نہایت افسوسناک ہے۔ بے راہروی ، فحش مواد کی دستیابی والدین کی عدم توجہ اور غلط سوسائٹی میں اٹھنے بیٹھنے کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں یہ لعنت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ چھوٹے بچوں کی بڑی تعداد حالات سے مجبور ہو کر دکانوں، ورکشاپوں،ہوٹلوں ، مارکیٹوں اور گھروں میں ملازمت کرتی ہے جن کی اکثریت غلط لوگوں کی زیادتیوں کا نشانہ بنتی۔ سکول ہوں یا مدرسہ ہر جگہ بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات آئے روز نوٹ ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ اپنے سگے رشتہ دار بھی ان کاموں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ اگر قصور یا دیگر شہروں میں ایسے واقعات جن میں بچوں کے اغوا، زیادتی اور قتل کے ملزمان کو سرعام پھانسی پر لٹکا کر نشان عبرت بنایا جاتا تو لوگوں کو عبرت ہوتی اور وہ اس قسم کے کاموں سے اجتناب برتتے۔ اس سے بڑھ کر معاشرتی زوال کی نشانی کیا ہو گی کہ یہ درندہ صفت لوگ بچوں اور بچیوں کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ ہی نہیں بناتے بلکہ اسکی ویڈیوز بھی بناتے ہیں اور بچوں کے گھر والوں کو بلیک میل کرتے ہیں اور عالمی منڈی میں یہ فحش مواد فروخت بھی کرتے ہیں اس طرح کئی وارداتوں میں زیادتی کے بعد بچوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ ایسے لوگ کسی رعایت کے مستحق نہیں انہیں سرعام پھانسی پر لٹکا کر ہی معاشرے میں پھیلی اس مکروہ بے راہ روی کا علاج ممکن ہو سکتا ہے۔