" بقائمی ہوش وحواس لکھا ہوا کالم "
.بقائمی ہوش حواس میں لکھا ہوا کالم
لہو لہو ہے درد میں یہ ڈوبا ہوا کالم
ننگے سرہیں ننگے پا ہی ، پیاس رہ گزر
ظلم و تشدد ، بیرکوں میں تڑپا ہوا کالم
مرے محترم باد سحر! کچھ تو تخیل ہو
کہ سانس سانس توڑتا ہے س±لگا ہوا کالم
میں کانچ کی عورت رہی ،وہ پتھر نوکیلا
ا±س پتھرکے ہاتھوں مراسب بکھرا ہواکالم
مرے وطن تجھ سے ج±ڑی ہے آبرو میری
تجھ سے ج±ڑا ہے میرا سخن سوتھکتا ہوا کالم