سیاسی جماعتوں کو اکھٹا ہو کر قراداد لانی ہوگی، نہ یہ حکومت چل سکتی ہے اور نہ ہی ملک چلا سکتی ہے: زرداری
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نہ یہ حکومت چل سکتی ہے اور نہ ہی ملک چلا سکتی ہے،این آر او کا مجھے کبھی کوئی فائدہ نہیں ہوا،موجودہ حکومت کی نااہلی کم وقت میں سامنے آگئی، ، تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر حکومت کی ناکامی سے متعلق قرار داد پیش کرنی چاہیے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی نااہلی کم وقت میں سامنے آگئی، تمام سیاسی جماعتوں کو اکھٹا ہو کر قراداد لانی ہوگی کہ نہ یہ حکومت چل سکتی ہے اور نہ ہی ملک چلا سکتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ میں چیئرمین نیب جاوید اقبال کو برا بھلا نہیں کہتا، بلکہ ان کے طور طریقوں اور سوچ کو برا بھلا کہتا ہوں، کرسی پر بیٹھ کر سوچ بدل جاتی ہے، یہ ذہنی طور پر چھوٹے لوگ ہیں، انہیں تھوڑی سی طاقت ملتی ہے تو ان سے سنبھالی نہیں جاتی۔آصف زرداری نے نواز شریف پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ آج جو کیس بھگت رہا ہوں وہ نواز شریف کا ہی بنایا ہوا ہے، ہم نے اپنے دورمیں مستقبل کی پالیسیاں بنائیں جو میاں صاحب کوپسند نہ آئیں۔آصف زرداری نے این آر کو ڈھکسولا اور پبلسٹی اسٹنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ این آر او کا مجھے کبھی کوئی فائدہ نہیں ہوا، سابق چیف جسٹس نے این ار او کو ختم کردیا تھا، جس کے بعد مجھے تمام مقدمات کا سامنا کرنا پڑا، ایم کیو ایم اور دیگر سیاسی جماعتوں نے اس سے فائدہ اٹھایا تھا، بلکہ سب سے زیادہ فائدہ شاید نواز شریف کو ہوا تھا۔پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو امریکی امداد بند ہوگئی تھی اور حالات ایسے ہی تھے، جب مشرف صاحب آئے تب بھی ایسا ہی ہورہا تھا، لیکن مشرف کے بعد ہم نے چیلنج کو قبول کیا۔آصف زرداری نے مزید کہا کہ حکومت سازشوں کا مرکز اور اسلام آباد سازشوں کا شہر ہے، ہم کس سمت جارہے ہیں اصولی فیصلہ کرنا ہوگا، تمام سیاسی جماعتوں کو اکھٹے ہو کر قراداد لانا ہوگی کہ یہ حکومت نہیں چل سکتی نہ ہی ملک چلاسکتی ہے۔
سابق صد کی پریس کانفرنس بد انتظامی کا شکار
سابق صدر آصف علی زرداری کی پریس کانفرنس بد انتظامی کا شکار ہو گئی ،پریس کانفرنس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوئی جبکہ مناسب جگہ نہ ہونے کی وجہ سے صحافیوں کی بڑی تعداد کو بیٹھنے کی جگہ نہ ملی، تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کی پریس کانفرنس شام پانچ بجے ایک مقامی ہوٹل میں شیڈول تھی ،تاہم پریس کانفرنس ایک گھنٹہ تاخیر سے 6بجے کے بعد شروع ہوئی،جس کی وجہ سے صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، پریس کانفرنس کے لیئے چھوٹے کمرے کا انتخاب کیا گیا جس کی وجہ سے صحافیوں کی بڑی تعداد کو بیٹھنے کی جگہ نہ ملی ،جبکہ کیمرامین حضرات کو بھی کوریج کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔