وزیر اعظم عمران خان نے تھر میں طبی سہولیات کے فقدان کا نوٹس لے لیا۔ تھر میں آج بھی دو بچے غذائی قلت اور وبائی امراض سے دم توڑ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے تھر کے لیے دو جدید ترین موبائل اسپتال فوری طور پر فراہم کرنے اور تھر کے اسپتالوں کے لیے چار ایمبولینسز فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ وزیر اعظم نے تھر کے اسپتال میں ڈاکٹروں کی دستیابی بھی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ تھر کے ہسپتال میں ڈاکٹروں اور ادویات کی فراہمی کو پانچ سال تک یقینی بنایا جائے۔تھر میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث مزید دو بچے دم توڑ گئے جس کے بعد رواں ماہ تھر میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 32 ہو گئی ہے۔مٹھی کے سول ہسپتال میں جاں بحق ہونے والے بچوں میں چار ماہ کا بچہ ہاشم ولد ولی محمد اور دیدار علی کا نومولود بچہ شامل ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سندھ حکومت کو تھر میں بچوں کی ہلاکت روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا تاہم رواں ماہ بھی بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔چیف جسٹس نے سندھ حکومت کو گیارہ اکتوبر کو مٹھی میں تمام سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب مٹھی ہسپتال میں کسی بھی بچے کی موت نہیں ہونی چاہیے۔اس سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا، جس کی اب تک خاطر خواہ کارکردگی منظرعام پر نہیں آ سکی ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024