راولپنڈی میں تشدد کا نشانہ بنائی گئی 11 سالہ گھریلو ملازمہ کی بہن نے دعویٰ کیا ہے کہ مالک اور مالکن کنزہ کو 2 سال سے تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے، اس کی وجہ سے وہ واپس نہیں جانا چاہتی تھی اور پڑھنا چاہتی تھی۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے سمندری کی رہائشی کنزہ کا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے ہے، جہاں اس کے والد نے 3 سال پہلے محض 5 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر اپنی 11 سالہ بیٹی کنزہ کو ملازمت کے لیے راولپنڈی بھیجا تھا۔کنزہ کی بڑی بہن نے کہاہے کہ شروع کا ایک سال تو سکون سے گزرا لیکن گزشتہ دو سالوں سے کنزہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، جب تشدد زیادہ بڑھا تو اس نے بھاگ کر پڑوسیوں کے گھر میں پناہ لے لی تھی۔واضح رہے کہ راولپنڈی کی ولایت کالونی میں خاتون سرکاری افسر عمارہ ریاض اور ان کے خاوند ڈاکٹر محسن کی جانب سے 11 سالہ گھریلو ملازمہ کنزہ پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اس کا نوٹس لیا تھا۔وائرل ویڈیو میں بچی کی آنکھ پر چوٹ جبکہ گال، گردن اور بازو پر بھی زخموں کے نشانات دیکھے جاسکتے ہیں
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024