پاکستان اور خِطے کی صورت حال
گو کہ پاکستان خود ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے مگر اپنے آس پاس کی سرگرمیوں سے لاعلم نہیں۔جنوبی ایشیا کا ایک اہم ملک ہونے کے حوالے سے پاکستان میں ہونے والی تبدیلیوں پر پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئیں ہیں۔کہ نئی حکومت نے اپنی ذمہ د اریاں سنبھال لی ہیں اور پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لئے کئی اہم اقدامات کیئے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اپنی اولین ترجیح کرپشن کا خاتمہ۔ منی لانڈرنگ،ٹیکس کے نظام میں بہتری ، غریب عوام کے لئے سستے گھر بنانے کا عزم کیاہے۔ اگلے 5 سالوں میں پاکستان کے سب شہروں میں 50 لاکھ گھر بنائے جاہیں گے جو کم امدنی والے طبقے کو دیئے جاہیں گے۔ اس کے علاوہ پانی کے مسئلے کے حل کے لئے ڈیمز کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے دیامر بھاشا ڈیم پر کام بھی شروع کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ بھارت پاکستان کو پانی کی بوند بوند کے لئے ترسانے کی دھمکیاں کئی بار دے چکا ہے۔ نیز ضرورت سے زیادہ دریاوں میں پانی کو چھوڑ کر پاکستان میں سیلاب کا بھی مرتکب ہوتا رہتا ہے۔ ہمارے پاس کیونکہ پانی کا ذخیرہ کرنے کے لئے ڈیمز کم ہیں جس کی وجہ سے ہم بھارت کے رحم و کرم پر ہیںجب کہ بھارت کی پاکستان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔بھارت پاکستان کو نقصان پہنچا نے کے لئے ہروقت موقع کی تلاش میں رہتا ہے۔دشمنی کی سب سے بڑی وجہ کشمیر کا مسئلہ ہے جو بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے آج تک حل نہیں ہو سکا۔ کشمیری مسلمانوں کی بیش بہا قربانیوں کے باوجود بھارت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ بھارت کشمیریوں کی تحریک کو اپنے خلاف بغاوت سمجھتا ہے۔ اسی لئے 7لاکھ فوج کے ذریعے کشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور دنیا کو دکھانے کے لئے طرح طرح کے اقدامات کرنا رہتا ہے۔ ابھی پچھلے دنوں مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کا ڈھونگ بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔وادی میں اس موقع پر مکمل ہڑتال رہی اور کشمیریوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔مزید یہ کہ چند روز قبل ہی بھارتی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل (ر) ضمیر الدین شاہ کی کتاب ''دی سرکاری مسلمان '' میں 2002 میں گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات کی بابت دل دہلا دینے والے انکشافات سامنے آنے سے یہ بات روز روشن ہوگئی کہ مودی سرکار مسلمانوں کے لئے کس قدر گھناونے عزائم رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ بھارتی صوبے گجرات میں 2002 میں مودی کی وزارت اعلیٰ کے دوران مسلمانوں کا بدترین قتل عام کیا گیا تھا اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک ہزار سے زیادہ مسلمانوں کو زندگی سے محروم کر دیا گیا تھا جبکہ شہید ہونے والوں کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ تھی۔ اس وقت مودی نے بھارتی فوج کو پابند کر دیا تھا کہ وہ جنونی ہندوئوں کے عزائم میں رکاوٹ نہ بنیں۔ پولیس ہندو حملہ آوروں کا ساتھ دے رہی تھی جو جگہ جگہ اقلیتوں کے علاقوں کو گھیر کر آگ و خون کا بازار گرم کر تے رہے تھے۔ کشمیر پاکستان کے لئے اُتنا ہی اہم ہے جتنا پاکستان کشمیر کے لئے۔پاکستان کے صدر عارف علوی کاکہنا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے اہم تنازع ہے، بھارت جس طرح اسلحے کے انبار لگا رہا ہے لگتا ہے کہ اس کا واحد نشانہ صرف پاکستان ہی ہے جس کے جواب میں پاکستان کو بھی اپنی حفاظت کیلئے اسلحے کی خریداری کرنا پڑتی ہے۔ خطے میں ہتھیاروں کی اس دوڑ کا اصل ذمہ دار بھارت ہے جو خطے کا تھانیدار بننے کے جنون میں پاکستان کو ختم کرنے کی ناپاک منصوبہ بندی کرتا رہتا ہے۔ اس کے ایٹمی اسلحے کے ذخائر اور ایٹمی اسلحے کے تجربات کے مقابلے میں پاکستان کو بھی حفاظتی انتظامات مکمل رکھنا پڑتے ہیں۔ قیام پاکستان کے ساتھ ہی بھارت کی پاکستان سے دشمنی جموں کشمیر پر بھارتی فوجی قبضے کی شکل میں سامنے آئی جس کو حل کرنے کی بجائے بھارت وہاں 7 لاکھ سے زیادہ فوجیوں کی مدد سے اپنا قبضہ مستحکم کرنے کے چکروںمیں ہے اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے وہاں نام نہاد انتخابات کا ڈھونگ رچاتا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں بلدیاتی الیکشن کے دوران پوری وادی میں ان انتخابات کے بائیکاٹ نے ثابت کردیا کہ کہ کشمیری کسی صورت بھارت کی غلامی میں رہنا نہیں چاہتے۔ جب تک بھارت کشمیر میں جارحیت بربریت اور پاکستان کے خلاف اپنے رویئے پر نظر ثانی نہیں کرتا‘ پاکستان کیلئے بھارتی چالبازیوں کا ٹھوس جواب دینا ضروری ہے تاکہ وہ پاکستان کی امن دوستی کو اس کی کمزوری تصور نہ کرے۔ مسئلہ کشمیرحل کیلئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں.بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشتگردی سے منسلک کرنا درست نہیں.کشمیری آزادی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں.بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد نہ کرنیکا ذمہ دارہے. کشمیری سیاسی مستقبل اور ریاستی الحاق کیلئے اپنی قسمت کافیصلہ خود کریں گے. پاکستان اورکشمیر کو ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا.کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے. امریکا کومسئلہ کشمیرکے حل کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کرنا چاہیئے تاکہ نصف صدی سے زیادہ اس پرانے مسئلے کو حل کیا جاسکے۔ یہ امر واضح ہے کہ اس مسئلے کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے لئے دنیا بھر کی فلاحی تنظیموں و دیگراور اسلامی ممالک کو آگے آنا ہوگا اور موثر کردار ادا کرتے ہوئے بھارت کو مجبور کرنا ہوگا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کو وہ حق دے جس کے لئے کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں۔ پاکستان کے واضح پیغام کے باوجود بھارت مذاکرات سے قطعی تیار نہیں اور پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیاں اور جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ آئے دن بائو نڈری لائن پر فائرنگ سے پاکستانی فوج کے جوان اور شہری شہید ہو تے رہتے ہیں۔ جبکہ پاکستان جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے مذموم ارادوں کو خاک میں ملاتا رہتا ہے۔ پاکستان میں نئی بننے والی حکومت نے مسلہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھا کر ثابت کیا ہے کہ وہ کسی قیمت پر بھی اپنے کشمیری بھائیوں کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ بھارتی افواج کے ہاتھوں تحریک آزادی کشمیر کی جدو جہد میں لاکھوں کشمیری شہید،ہزاروں خواتین بیوہ،لاکھوں بچے یتیم ہوئے ہیں اور مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرنا بھارتی بربریت کی ایک تازہ مثال ہے۔ سرینگر سمیت وادی کے دیگر قصبوں اور شہروں میں کاروباری مراکز،تعلیمی ادارے اور بنک بند ہونے سے معمولات زندگی درہم برہم ہو کررہ گئے ہیں۔ بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کبھی بھی مثبت ردعمل کا مظاہرہ نہیں کیا لہذا اب بھارت سے صرف مسئلہ کشمیر کے ہی ایجنڈے پر بات کرتے ہوئے عالمی سطح پر بھرپور اور مئوثر مہم چلانا ہوگی اور اس سلسلے میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی توجہ حاصل کرنے کیلئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ مسئلہ کشمیر بیانات سے نہیں عملی اقدامات سے ہی حل ہوگا۔ خطے کے دیگر معمالات پر نظر ڈالتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کشمیر سب سے بڑا عالمی تنازعہ ہے، القاعدہ کو پاکستان کی مدد کے بغیر کبھی شکست نہیں ہوسکتی تھی اور نہ ہی دنیا میں امن قائم ہوسکتا تھا، پاکستان کی خطے میں امن کیلئے بہت قربانیاں ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دنیا کو پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہئے، پاکستان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام تک امریکہ کو یہاں موجود رہنا چاہئے، پاکستان اور خطے میں دیرپا امن کیلئے افغانستان میں امن ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں ہزاروں پاکستانی فوجیوں اور سویلین کی شہادتیں ہوئی ہیں اور پاکستان کے عوام اب بھی بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں۔ بھارت ہی نہیں پوری دنیا اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور شہ رگ کوبھارتی شکنجے سے نجات دلانے کیلئے حکومت پاکستان بھی بھرپور عملی اقدامات کررہی ہے اور بہت جلد اس کی یہ کوششیں رنگ لائیں گی۔