بھارتی جنونیت کی انتہا
شمالی کشمیر کے اوڑی سیکٹر کے بارہمولا ضلع کے بونیار علاقے میں بھارتی فوج نے گزشتہ روز پانچ نوجوان درانداز قرار دے کر شہید کردئیے ۔ دوسری طرف بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادتوں کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کے روز زبردست مظاہرے کئے گئے ۔ نماز جمعہ کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ، اور بھارت کیخلاف احتجاج کیا ۔ بھارتی فورسز نے احتجاج کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر بھی بری طرح تشدد کیا۔ قابض فورسز نے احتجاج کی تازہ لہر پر قابو پانے کے لئے کشمیر یونیورسٹی سری نگر سمیت تعلیمی اداروں کو جبراً بند کر ا دیا ہے ۔ دوسری طرف پاکستان نے بھارت کی طرف سے روسی ساختہ میزائل شکن نظام ’’ ایس 400‘‘خریدنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بھارت میں اس وقت جنونیت راج کر رہی ہے۔ ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں ہر اس شخص کو جو حق خودارادیت کی بات کرتا ہے شہید کردیا جاتا ہے ۔ برسوں سے پوری مقبوضہ وادی فوجی چھائونی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ دوسری طرف دھڑا دھڑ اسلحہ کے انبار لگائے جا رہے ہیں ۔ ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سیوک سنگھ، جو اصل میں وزیراعظم مودی کی سیاسی قوت ہے، نے اقلیتوںبالخصوص مسلمانوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ مساجد کی علانیہ بے حرمتی کی جاتی ہے ۔آر ایس ایس نے گائو ماتا کے نام پر ایسا خوف و ہراس پیدا کیا ہے کہ مسلمان گوشت کا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، جس سے ان کی بے روزگاری میں اضافہ ہو ا ہے۔ بھارت کی جنونیت کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ اسے جدید ترین اسلحہ فروخت کرنے والے ملک جانتے بھی ہیں کہ یہ اسلحہ صرف اورصرف پاکستان کے خلاف استعمال ہوگا ۔ لیکن افسوس کہ انہیں خطے کے امن سے کوئی غرض نہیں ، صرف اپنا سودا بیچنے سے دلچسپی ہے۔ انسانی حقوق کے اس نام نہاد علم بردار امریکہ نے بھارت سے کبھی نہیں پوچھا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کیوں ؟ اور بھارت کے مسلمان پر عرصہ حیات کیوں تنگ کیا جا رہا ہے ۔ ان حالات میں ہمیں بھارت کی ہر سازش کا فوری توڑ کرنا ہوگا ،تاہم دفتر خارجہ کا یہ بیان حوصلہ افزا ہے کہ پاکستان ملکی دفاع کو یقینی بنانے کے لئے کم سے کم قابل اعتماد ڈیٹرنس کی پالیسی پر کاربندہے !