سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز میں شاندار کامیابی نوجوان کھلاڑیوں نے حق ادا کر دیا
چودھری اشرف
پاکستان کرکٹ ٹیم سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں جس بُرے طریقے سے ہاری‘ شائقین کرکٹ کو اس بات کا ڈر لگ گیا تھا کہ ون ڈے سیریز میں بھی مہمان ٹیم پاکستان کو ٹف ٹائم دے گی مگر ایسا نہ ہوا جس پر جہاں شائقین کرکٹ شکر بجا لا رہے ہیں‘ وہیں پر کرکٹ بورڈ اور ٹیم کے ساتھ جڑا ہر آفیشل بھی اس کارکردگی پر مطمئن دکھائی دے رہا ہوگا۔ سری لنکن ٹیم نے ٹیسٹ میچز میں عمدہ کارکردگی دکھائی‘ اس ٹیم کو اچانک ایسا کیا ہوا کہ وہ ون ڈے سیریز کے ابتدائی تین میچوں میں مقابلہ ہی نہ کر سکی۔ پاکستان ٹیم نے پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کے ابتدائی تینوں میچوں میں کامیابی سمیٹ کر سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل کر لی۔ سیریز کا چوتھا میچ اس تحریر کے شائع ہونے سے قبل مکمل ہو چکا ہوگا جس کا نتیجہ نیوز صفحات پر دیکھا جا سکتا ہے۔ پاکستان ٹیم کی ابتدائی تینوں میچوں میں کامیابی کا سہرا نوجوان کھلاڑیوں کے سر جاتا ہے۔ خاص طورپر بیٹنگ میں بابراعظم‘ امام الحق اور تجربہ کار بلے باز شعیب ملک کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے جن کی ذمہ دارانہ اننگز کی بدولت پاکستان نے ون ڈے سیریز اپنے نام کی۔ بابراعظم جو سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بُری طرح ناکام رہے تھے نے پہلے دو ایک روزہ میچوں میں سنچریاں بنا کر ثابت کیا کہ ان پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں نے اپنے مختصر کیرئر میں تیز ترین سات سنچریاں سکور کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ تین میچوں میں انہوں نے دو سنچریوں کی مدد سے 234 رنز کا مجموعہ حاصل کر رکھا ہے۔ امید ہے کہ اگلے دو میچوں میں بھی ان کا بیٹ رنز کے ڈھیر لگائے گا۔ سیریز کے تیسرے ایک روزہ میچ میں پاکستان کی جانب سے ڈیبیو حاصل کرنے والے نوجوان کھلاڑی امام الحق جن کے بارے میں گزشتہ کلر ایڈیشن میں کہا تھا کہ شاید انہیں چیف سلیکٹر کا بھتیجا ہونے کی بنا پر وقت سے پہلے موقع دیدیا گیا ہے۔ صرف 31 فرسٹ کلاس میچز کا تجربہ رکھنے والے امام الحق نے کیرئر کے پہلے انٹرنیشنل ون ڈے میں سنچری سکور بنا کر سب کو حیران کر دیا ہے۔ ایک روزہ کرکٹ میں پہلے ہی میچ میں سنچری سکور بنانے والے دوسرے پاکستانی کھلاڑی بن گئے ہیں۔ ان سے قبل یہ اعزاز پاکستان کے سلیم الٰہی کے پاس ہے جنہوں نے 1995ءمیں سری لنکا کے خلاف جناح سٹیڈیم گوجرانوالہ میں کھیلے جانے والے ون ڈے میچ میں اپنے کیریئر کے پہلے میچ میں 102 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر پاکستان ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ امام الحق نے یہ کارنامہ امارات میں کھیلی جانے والی ہوم سیریز کے ابوظہبی سٹیڈیم میں سرانجام دیا۔ امام الحق 100 رنز بنانے کے بعد آﺅٹ ہو گئے تھے۔ امام الحق نے بھی سلیم الٰہی کی طرح ہدف کے تعاقب کیلئے کھیلے جانے والی اننگز میں سنچری سکور کی ہے۔ امام الحق کی سنچری ایک اعزاز کی بات ہے۔ اس سنچری کے بعد ان سے توقعات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں کہ مسقبل میں امارات کے بعد دورہ نیوزی لینڈ میں بھی اس تسلسل کو برقرار رکھ سکیں گے کہ نہیں۔ احمد شہزاد کی جگہ انہیں قومی ٹیم میں جگہ دی گئی ہے۔ پہلے میچ میں اگر کوئی خامیاں سامنے آئی ہیں تو انہیں فوری دور کرنے کی ضرورت ہوگی۔ فخرزمان کے ساتھ ایک اور بائیں بازو کے اوپنر کا اضافہ ہوا ہے۔ دونوں کھلاڑیوں کو دیکھ کر ماضی کی عامرسہیل اور سعیدانور کی جوڑی یاد آگئی۔ بہرکیف امام الحق نے اپنے انتخاب کو درست ثابت کرنے کی بہترین کوشش کی ہے۔ جس انداز میں انہوں نے لنکن باﺅلرز کے خلاف کھیلا ہے‘ امید ہے کہ وہ یہ سلسلہ برقرار رکھیں گے۔ باولنگ کے شعبہ یمں پاکستان کے نوجوان کھلاڑی حسن علی جن کا آوٹ کرنے کا منفرد انداز ہوتا ہے نے تین میچوں میں 9 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ جبکہ سیریز کے تیسرے میچ میں حسن علی نے پانچ سری لنکن کھلاڑیوں کا شکار کیا۔ جس سے ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں میں ان کی وکٹوں کی نصف سنچری بھی مکمل ہو گئی۔ 24 ایک روزہ میچوں میں انہوں نے یہ اعزاز حاصل کیا۔ پاکستان ٹیم نے سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل کر لی ہے لہذا اگلے میچز میں دیگر کھںلاڑیوں کے کمبی نیشن کو آزمانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز میں امام الحق کے بعد عثمان شنواری کو بھی ون ڈے انٹرنیشنل کی کیپ دی گئی ہے۔ پاکستان کی ایک روزہ میچوں میں نمائندگی کرنے والے 216 ویں کھلاڑی بن گئے ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمدحفیظ کو شاید سری لنکا ٹیم راس نہیں آئی۔ 2015ءمیں گال ٹیسٹ کے دوران ان کا دوسری مرتبہ باﺅلنگ ایکشن مشکوک قرار دیکر انہیں اپنا باﺅلنگ ایکشن کلیئر کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ افسوس کہ وہ اس پر پورا نہیں اتر سکے تھے جس کی بنا پر ایک سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سری لنکا کے خلاف موجودہ سیریز میں ایک مرتبہ پھر ان کے باﺅلنگ ایکشن کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔ میچ ریفری کی جانب سے رپورٹ پاکستان کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ کو دیدی گئی ہے جس میں تفصیل درج ہوگی کہ ان کا کون کون سا کرایا جانے والا بال کا ایکشن مشکوک ہے۔ محمدحفیظ کو ایک مرتبہ پھر کٹھن مرحلے سے گزرنا پڑے گا۔ قوم کی ایک مرتبہ پھر دعائیں ان کے ساتھ ہونگی کہ اللہ تعالیٰ انہیں اس امتحان میں کامیاب کرے تاکہ مزید چند سال وہ ملک و قوم کی اچھی کرکٹ کھیل کر خدمت کریں۔
سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے جبکہ تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کے آخری 29 اکتوبر کے میچ کیلئے پاکستان میں زوروشور سے تیاریاں جاری ہیں جبکہ سری لنکا ٹیم کے کھلاڑیوں کی جانب سے مسلسل تحفظات سامنے آ رہے ہیں کہ وہ پاکستان کھیلنے کیلئے نہیں جائیں گے۔ پاکستان میں تو ٹکٹوں کی آن لائن فروخت کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے جبکہ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی جو سستی شہرت حاصل کرنے کے ماہر ہیں‘ نے ٹکٹوں کی قیمت میں کمی کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ورلڈالیون کے خلاف تین میچوں کی سیریز کیلئے ٹکٹوں کی قیمت زیادہ ہونے کے باوجود تمام ٹکٹیں فروخت ہو گئی تھےں تو سری لنکا کے خلاف ٹکٹوں کی قیمت کم کرنے کا پی سی بی کو کیا فائدہ ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جو لوگ بھی ٹکٹ حاصل کریں‘ انہیں سٹیڈیم تک رسائی کا آسان موقع فراہم کیا جائے‘ لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ سخت سکیورٹی کی وجہ سے ورلڈ الیون کے میچز کے ٹکٹ ہولڈر کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا‘ وہ اس طرح تھا کہ 500 والا ٹکٹ ہولڈر اور 8 ہزار روپے ٹکٹ والے ٹکٹ ہولڈر کو ایک ہی پیرامیٹر سے گذر کر سٹیڈیم میں داخلے کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔ سری لنکا کے خلاف واحد ٹی ٹونٹی میچ کے ٹکٹوں، خاص کر فری پاسز کے حصول کے لیے والوں کی دلچسپی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سری لنکا کی کونسی ٹیم پاکستان کے دورہ پر راضی ہوتی ہے۔ ویسے سری لنکن وزیر کھیل اپنے کھلاڑیوں کو پہلے سے کہہ چکے ہیں کہ جو کھلاڑی بھی ملک کی نمائندگی کرتا ہے اسے طے شدہ میچ کے مطابق پاکستان جا کر کھیلنا ہوگا۔