بھارتی جنگی حکمت عملی کا مقابلہ کرنے کیلئے چھوٹے ایٹمی ہتھیار بنائے: سیکرٹری خارجہ
واشنگٹن (بی بی سی+ نیوزایجنسیاں) پاکستان نے امریکہ کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر کسی معاہدے کے امکان کو رد کر دیا اور واضح کیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے ہے۔ یہ باتیں سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے ایجنڈے کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کی مزید تفصیلات اور ان کے ایک انٹرویو میں سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بات واضح کر دوں کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کا ایک ہی مقصد تھا اور اب بھی ہے کہ ہمارا جوہری پروگرام بھارت کے جانب سے لاحق خطرات اور بھارتی جارحیت کو روکنے کیلئے ہے۔‘ جوہری ہتھیاروں کے تحفظ کے حوالے سے غیرملکی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے بارے میں سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ’پاکستان کی جوہری صلاحیت پر کوئی ڈیل یا سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ پاکستان کی جوہری سکیورٹی اور ایکسپورٹ کنٹرول کے حوالے سے ہم نے جو کام کیا ہے امریکہ سمیت ساری دنیا اْس کی معترف ہے۔‘ اعزاز چودھری نے بریفنگ میں یہ بھی بتایا کہ بھارت کی ’کولڈ سٹارٹ‘ نامی حکمت عملی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان نے چھوٹے ایٹمی ہتھیار تیار کئے ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان کی نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی نے رواں برس ستمبر میں پہلی بار یہ کہا تھا کہ پاکستان خطے میں روایتی ہتھیاروں کے عدم توازن کے باعث زیادہ موثر چھوٹے ایٹمی ہتھیار بنانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے جنگ مسلط کی تو جواب کیلئے تیار ہیں اور حکمت عملی تیار کرلی۔ امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو پریشانی ہے کہ ان جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کرنا زیادہ مشکل ہے۔ اعزاز چودھری نے کہا کہ اپنے دورہ امریکہ میں وزیراعظم نواز شریف امریکی حکام سے لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بھی بات کریں گے اور ان پر زور دیں گے کہ وہ جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے کشمیر کے مسئلے کو حل کریں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔ اعزاز چودھری نے کہا کہ پاکستان کو اپنے دفاع کیلئے ہتھیار بنانے کا حق حاصل ہے۔ افغانستان کا مسئلہ طاقت نہیں، مذاکرات سے حل ہو گا، مسئلہ کشمیر پاکستان بھارت مسائل کی اصل وجہ ہے، پاکستان اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدہ زیرغور نہیں۔ افغان مفاہمتی عمل میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ امریکہ بھی افغانستان میں مفاہمتی عمل کے حق میں ہے۔ اعزاز چودھری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان پاکستان کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کا کوئی معاہدہ زیرغور ہے نہ ہم ایسے کسی معاہدے کو قبول کریں گے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اپنے دفاع کے لئے ہے اور ہم اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام بھارتی جارحیت کو روکنے کیلئے ہے، مسئلہ کشمیر پاک بھارت مسائل کی اصل وجہ ہے، امریکی صدر سے ملاقات میں اس پر بھی بات ہو گی۔ علاوہ ازیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے معاملہ پر پاکستان کا دو ٹوک موقف ہے، ایٹمی ہتھیار بھارت سے لاحق خطرات کے تدارک کے لئے ہیں۔ ہمارا بنیادی مقصد قومی سلامتی اور قومی مفادات کا تحفظ ہے ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کیا چاہیے اور کس وقت چاہیے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ بنتا جا رہا ہے اس حوالے سے بھی بات ہو گی، اس حوالہ سے بھی امریکہ سے بات ہو گی کہ امریکہ بھارت کے ساتھ اس طرح دفاعی تعاون نہ کرے کہ اس سے خطہ میں عدم توازن اور بڑھ جائے، ایک ایسے وقت میں جب تعلقات خراب ہو رہے ہیں امریکہ خطہ میں عدم توازن کو مدنظر رکھے اور سٹرٹیجک عدم توازن نہ پیدا ہونے دے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ملک ہے، قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کا عزم کئے ہوئے ہے مگر بھارت ریاستی طور پر پاکستان میں دہشت گردی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی صدر اوباما سے 22 ستمبر کو ہونے والی ملاقات کے لئے ایجنڈا تیار کر لیا گیا ہے۔ بھارت کے جارحانہ رویہ اور مذاکرات سے گریز کی صورتحال پر مشیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کو بتایا جائے گا کہ ایسی صورتحال میں علاقائی توازن پہلے سے کہیں ضروری ہے۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ امریکہ جنوبی ایشیا میں امن کیلئے کردار ادا کرے۔