پاکستان کا وجود میں آنا بھارت کے ہندوﺅں کی اکثریت کیلئے ایسا تازیانہ تھا جس کے زخم کبھی مندمل ہوئے ہیں نہ ہو سکیں گے۔ انگریز کی غلامی سے آزادی کے بعد ہندو سیاسی لیڈر شپ کم از کم مسلمانوں کو اتنا عرصہ غلام بنائے رکھنا چاہتی تھی جتنا عرصہ مسلمانوں نے ان پر حکومت کی۔ اکھنڈ بھارت ایجنڈے پیچھے یہی سوچ کار فرما ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت تو پاکستان بننے کے بعد ہندوﺅں کے انتقام سے محفوظ ہو گئی مگر بھارت میں رہنے والے مسلمان ہندوﺅں کے ستم کا نشانہ بن رہے ہیں۔
بھارت پاکستان کو بدنام کرنے، نقصان پہنچانے کے درپے اور ممکنہ حد تک پاکستانیوں کی تضحیک کےلئے کمر بستہ رہتا ہے جبکہ شدت پسند ہندو مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ خورشید قصوری، غلام علی، علیم ڈار، نجم سیٹھی اور شہریار کے ساتھ جو کچھ بھارت میں ہوا وہ افسوسناک سے زیادہ شرمناک ہے۔ بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے مسلمہ ثبوت ہیں۔ قومی غیرت سے عاری حکمرانوں سے جرا¿ت مندانہ اقدام اوردلیرانہ فیصلے سے توقع عبث ہے، یہ تو بھارت کے ساتھ تجارت کے رسیا، فری ویزے کے خواہشمند اور بارڈر کی لکیر مٹانے پر آمادہ ہیں۔ قومی غیرت اور حمیت کا تقاضا تو یہ ہے کہ بھارت کیساتھ تجارت بھی بند کر دی جاتی، بھارتی چینلز پر پابندی لگا دی جاتی اور بھارتی فلموں کی پاکستانی سینماﺅں میں جلوہ گری کا سلسلہ منقطع کر دیا جاتا۔
ہند تقسیم نہ ہوتا تو آج شدت پسند بھارت میں ہر مسلمان کا وہی حشر ہوتا جو آج وہاں مسلمانوں کا ہو رہا ہے۔ معروف صحافی رضوان عابد قریشی نے بھارت میں رہتے ہوئے مسلمانوں پر ہندوﺅںکے ظلم کے ایک باب سے پردہ سرکایا ہے اور مسلمانوں کو جگانے کی کوشش کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں؛
”انسانی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ کسی کو کوئی چیز کھانے پر قتل کر دیا گیا ہو۔اب ہر تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ محمد اخلاق کے گھر کے فریج سے جو گوشت نکلا ہے وہ بکرے کا تھا۔
ایک بات میں دعوے کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ محمد ا خلاق کے قاتلوں کو کوئی سزا نہیں ملے گی۔ سال دو سال عدالتی کارروائی کے بعد یہ مجرم بے گناہ ثابت ہو جائیں گے کیونکہ یوپی کی سما جوادی سرکار اور مرکز کی بی جے پی کی سرکار دونوں ہی ان مجرموں کو سپورٹ کریں گے۔ ایسا کرنا ان دونوں سیاسی جماعتوں کی سیاسی مجبوری ہے۔ اقلیت کی خاطر یہ جماعتیں اکثریت کے ووٹ نہیں گنوائیں گی۔ ویسے بھی ہمارے ووٹ کی حیثیت ہے بھی کیا، یہ بات 2014ءکے پارلیمانی انتخابات میں ثابت ہو چکی ہے۔ میں ہندو مسلمان منافرت کا قائل نہیں ہوں، میں تو صرف اتنا چاہتا ہوں کہ ہندوستان کے سیکولر ہندو اس معاملے پر غور کریں اور محمد اخلاق کے قاتلوں کو NSA کے تحت سخت سے سخت سزا دلوائیں تاکہ آئندہ کسی کو ایسا کرنے کی ہمت نہ ہو ورنہ ہزاروں لاکھوں مودی پیدا ہو جائیں گے۔ بی جے پی کی حکومت کو بھی یہ سوچنا ہو گاکہ ظلم حد سے نہ بڑھ جائے ورنہ ”تنگ آمد بجنگ آمد“ تو سنا ہی ہو گا۔ پھر نہ کہنا کہ مسلمان ظالم ہے۔ دادری کے سانحے پر وزیر اعظم کو مجرمانہ خاموشی بتا رہی ہے کہ آگے کیا ہونے جا رہا ہے۔ہندوستان کے مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھیں۔ خرابی کہاں ہے۔ یہ سارے مظالم مسلمانوں پر ہی کیوں ہو رہے ہیں اس لیے ہو رہے ہیں کہ ہم جذبات سے سوچتے ہیں۔ ہم اسد الدین اویس اور ابوعاصم اعظمی جیسے بی جے پی کے دلالوں کو سرآنکھوں پر بٹھاتے ہیں۔ مسلمانو! اللہ کے واسطے اپنے ذہنوں کو بدبو ورنہ ہماری حالت بھی برما کے مسلمانوں جیسی ہونے جا رہی ہے۔ اپنی آنکھیں کھولو ورنہ جو حالت فرعون نے بنی اسرائیل کی تھی آج کا فرعون اعظم بھی تمہاری وہی حالت کر دےگا“۔رضوان عابد قریشی نے اپنے مسلمان بھائیوں کے ضمیر پر دستک دی ہے دیکھیں انکے ضمیر جاگتے ہیں یا ہمارے حکمرانوں کے ضمیر کی طرح لوریوں سے گہری نیندیں چلے جاتے ہیں۔
بھارت نہ صرف اپنے ہاں اقلیتوں پر ظلم کے پہاڑ کو توڑ رہا ہے بلکہ وہ پڑوسی ممالک کو بھی اپنا باجگزار بنا کے رکھنا چاہتا ہے۔نیپال میں آئین ساز اسمبلی کی دس سالہ کاوش کے بعد بیس ستمبر کو نیا آئین نافذ ہوا ہے۔ بھارت اس پر سیخ پاہوگیا۔ نیپال سے کہا جا رہا ہے ریاست نیپال کوسیکولر ملک کا درجہ دینے کی بجائے ہندو ریاست کا درجہ دیا جائے۔ نیپال کو سختی سے کہا گیا ہے کہ نئے آئین پر عملدرآمد بھارتی تحفظات کو دور ہونے تک روک دیا جائے۔یہ نصیحت بھی کی گئی ہے کہ چین کے ساتھ اپنے تعلقات میں زیادہ گرم جوشی نہ دکھائیں ۔ بھارت نے سری لنکا کے صدارتی الیکشن میں کھلم کھلا مداخلت کی تھی۔ مالدیپ صدر ” عبداللہ یامین “ کو بھارتی حکام نے دھمکی دی، اگر سابق صدر ” نشید “ کے خلاف عدالتی کارروائی جاری رکھی گئی اور مالدیپ کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ختم نہ کیے تو بھارت مالدیپ کو سبق سکھائے گا۔بھارت پاکستان کو بھی اسی طرح دبا کے رکھنا چاہتاہے۔پاکستان بھارت کے اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے سے محفوظ اس لئے چلا آ رہا ہے کہ اس نے اپنا دفاع مضبوط ہی نہیں ناقابل تسخیر بھی بنا لیا ہے۔
آج اسلحہ کے معیار کو دیکھتے ہوئے سوال یہ نہیں کہ پاکستان بھارت سے محفوظ ہے بلکہ ہندو یہ سوچے کہ جنگ کی صورت میں وہ صفحہ ہستی پر اپنا وجود برقرار رکھ پائے گا؟ امریکہ کےلئے پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام بڑا تکلیف دہ ہے۔ خصوصی طور پر میزائل ٹیکنالوجی، جس سے بھارت بُری طرح بدکتا ہے۔ ایٹم بم تو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلاتا ہے۔ پاکستان واحد ملک ہے جس کے نیو کلیئر میزائل مخصوص اور محدودعلاقے کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور انکی کی رینج یعنی مار کرنے کی صلاحیت بھی لاثانی ہے میں یہ بات جذباتی طور پر نہیں، حقائق کی بنیاد پر کرتا ہوں کہ پاکستان اور بھارت کے اسلحہ کے معیار میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ ہزاروں بندوقوں اور بندوق برداروں کو ٹینک کے چند گولے ملیا میٹ کر دیتے ہیں۔یہی فرق پاکستان اور بھارت کے اسلحہ کے معیار کا ہے۔ بھارت کے اسلحہ کا معیار ملاحظہ ہو؛ ایکواڈورنے بھارتی ہیلی کاپٹر ساز کمپنی ”ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ“ کے ساتھ معاہدہ ختم کردیا۔ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ نے سمجھوتے کے تحت ایکواڈور کو سات ”دھرو“ جنگی ہیلی کاپٹر فراہم کئے سات میں سے اکتوبر2009 سے جنوری 2015 کے دوران چار گر کر تباہ ہو گئے۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ دو حادثات انسانی غلطی کے باعث پیش آئے جبکہ دو حادثات کی وجہ تکنیکی خرابی تھی۔ ایکواڈورباقی تین ہیلی کاپٹروں کو گراﺅنڈ کردیا۔ اسی ہفتے بھارت کا ”نربھے کروز میزائل“ کا تجربہ تیسری بار ناکام ہو گیا۔ بھارتی مےڈےا کے مطابق میزائل اڑیسہ کی چاند پورسٹیٹ رینج سے داغا گیا تھا مگر وہ صرف 128 کلو میٹر سفر ہی کرپایا۔ مارچ 2013 ءمیں بھی نر بھے ایٹمی میزائل کا تجربہ ناکام ہوا تھا۔ نربھے سٹیلتھ توانائی سب سونک کا حامل کروز میزئل ہے جس کی تیاری میں بھارت نے دہائیاں صرف کر دی ہیں۔
میری "عارف" لکھنے کی حماقت اور وزارتِ خارجہ کا معمّہ۔
May 08, 2024