وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام کسی بھی بیرونی جارحیت کیخلاف مزاحمت کیلئے ہے، حکومت قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریگی۔ لندن سے امریکہ جاتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے ملکی ضرورت کے تحت اپنا جوہری پروگرام تیار کیا ہے، ہماری پوزیشن واضح ہے۔ پاکستان کے جوہری اثاثے فول پروف انتظامات میں محفوظ ہیں۔
وزیراعظم کا دورہ امریکہ بہت اہمیت کا حامل ہے، اس دورہ کے دوران دونوں ممالک کے مذاکرات کا ایجنڈا خطے میں سرمایہ کاری، تجارت، معیشت اور توانائی ہو گا۔ 1998ء میں جب ایٹمی دھماکے کئے گئے تو نواز شریف وزیراعظم تھے۔وہ ایٹمی پروگرام کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں تاہم ان کیلئے امریکی حکام سے نیوکلیر پروگرام پر بات چیت اور دبائو آزمائش سے کم نہیں ہو گا۔ امریکہ کھل کر بھارت کی حمایت کرتا ہے۔ بھارت تو سرے سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا مخالف ہے۔ امریکہ سمیت اسکے اتحادی ممالک بھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ہضم کرنے پر تیار نہیں۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہی بھارتی جارحیت کیخلاف موثر ہتھیار ہے۔ اسکے ذریعے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہوا۔ پاکستان اپنی ایٹمی صلاحیت کو پہلے کم سے کم اس حد تک لے آیا ہے کہ ڈیٹرنس برقرار رہے۔ اس میں مزید کمی کی گنجائش نہیں۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام کبھی غیرمحفوظ نہیں رہا جبکہ بھارت میں نہ صرف کئی حادثات ہوچکے ہیں بلکہ ایٹمی مواد چوری ہونے کے بھی کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف کو افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونے، بھارت کے جارحیت پر مبنی روئیے اور پاکستان میں مداخلت کے معاملات بھی امریکہ کے ساتھ اٹھانے ہیں۔ بھارت کو سلامتی کونسل کا ممبر بنانے کی حمایت سے بھی امریکہ کو دستبردار کرنے پر قائل کرنا ہوگا تاہم سب سے اہم اور ضروری یہ ہے کہ ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتہ اور مفاہمت نہ کی جائے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024