معزز قارئین و قاریات! چار پانچ ماہ سے ”کینیڈین شیخ الاسلام“ علاّمہ طاہر اُلقادری کے لڑکپن کے جھنگوی دوست ” بابا ٹلّ“ میرے خواب میں نہیں آئے تو مَیں اُن کے لئے اُداس تھا۔ کل رات موصوف ٹلّ بجاتے ہُوئے تشریف لائے تو مَیں نے اُٹھ کر اُن کا استقبال کِیا اور کہا
” بعد مدّت کے لائے ہو تشریف!
خوش تو ہیں ، آپ کے مزاج شریف“
بابا ٹلّ:۔ ” میرے مزاج تو لڑکپن سے ہی شریف ہیں لیکن اِس وقت مَیں آپ سے ” شریف برادران “ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی عوامی مقبولیت پر آپ کو مُبارک باد دینے آیا ہوں۔ آپ نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لَیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے تازہ ترین سروے کی رپورٹ پڑھی ہوگی جِس میں کہا گیا ہے کہ ” نواز شریف مقبول ترین لیڈر ہیں اور شہباز شریف دوسرے نمبر پر اور بیچارے عمران ، مجھے اُن سے ہمدردی ہے کہ سروے کے مطابق عوامی مقبولیت میں اُن کا تیسرا نمبر ہے ۔“
مَیں:۔ بابا ٹلّ جی ! آپ کو عمران خان سے ہمدردی ہے اور مجھے میاں شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز سے ۔ حمزہ صاحب کی کارکردگی کے حساب سے تو عوامی مقبولیت کے لحاظ سے تیسرا نمبر اُن کا ہونا چاہیے تھا۔ معلوم ہوتا ہے کہ ”پلڈاٹ“ والوں نے خواجہ محمد آصف اور خواجہ سعد رفیق سے مشورہ نہیں کِیا۔ کتنی زیادتی ہے؟“
بابا ٹلّ:۔” مَیں آپ کو راز کی بات بتاﺅں کہ یہ سروے رپورٹ حمزہ شہباز صاحب کی خواہش کے مطابق ہی شائع کرائی گئی ہے ۔ دراصل حمزہ صاحب فی الحال بہت زیادہ "Limelight" میں نہیں آنا چاہتے“۔
مَیں:۔ حیرت ہے کہ رانا ثناءاللہ نے تو لاہور کے این اے 122 کے ضمنی انتخاب میں ن لیگ کی کامیابی کا سہرا حمزہ شہباز کے سر باندھ دِیا ہے ۔ بقول شاعر:۔
” دُھوم ہے گُلشنِ آفاق میں اِس سہرے کی“
بابا ٹلّ:۔” فیصل آباد کے شیر چودھری شیر علی کی دھاڑ کے باوجود رانا صاحب حوصلے میں تھے لیکن اب خبر آئی ہے کہ چودھری صاحب کے بیٹے پانی و بجلی کے وفاقی وزیرِ مملکت عابد شیر علی پاک پتن میں بابا فرید شکر گنجؒ کے مزار کے بہشتی دروازہ سے گُزر گئے ہیں ۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ رانا ثناءاللہ بھی پاک پتن ہو آتے؟محض سیاست میں کامیابیاں حاصل کرتے رہنا تو کافی نہیں ہے ۔ رانا صاحب کو کچھ آخرت کا بھی خیال کرنا چاہئے“۔
مَیں:۔ بابا ٹلّ جی! یہ ” پلڈاٹ“ والوں نے کیسے فرض کرلیا کہ عوامی مقبولیت کے لحاظ سے میاں نواز شریف پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں؟
بابا ٹلّ:۔ ” مجھے کیا معلوم؟ مَیں بھی تو اپنے دوست علاّمہ طاہر اُلقادری کی طرح کبھی کبھی پاکستان کے دورے پر آتا ہُوں اور عوام ہیں کہ علاّمہ صاحب کی طرح مجھے بھی گھاس نہیں ڈالتے حالانکہ گھاس کوئی اتنی مہنگی بھی نہیں“۔
مَیں:۔ بھارت میں شِو سینا، بجرنگ دَل اور اِس طرح کی دوسری ہندو جماعتوں نے بھارت کے مسلمانوں اور دوستی کے خواہشمند پاکستان کے گلوکاروں ، کھلاڑیوں اور دانشوروں کے ساتھ بدتہذیبی کا رویہّ اختیار کِیا ہے ، اُس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟
بابا ٹلّ:۔مَیں آپ کو مرزا غالب کا ایک مصرع سُناتا ہوں....
” جِس کو ہو جان و دِل عزیز، اُس کی گلی میں جائے کیوں؟“
مَیں:۔ مسلم لیگ ق پنجاب کے قائد چودھری پرویز الٰہی کہتے ہیں کہ ” امریکہ 2008ءکے عام انتخابات میں ہر صورت محترمہ بے نظیر بھٹو کو اقتدار میں لانا چاہتا تھا اور آصف علی زرداری کو بھی امریکہ نے ہی صدر بنوایا تھا؟
بابا ٹلّ:۔” یہ تو ایک "Open Secret" ہے وگرنہ نان گریجویٹ آصف علی زرداری صدرِ پاکستان کیسے منتخب ہوسکتے تھے؟ اور ہاں! پاکستان دو لخت ہونے کے بعد اگر ذوالفقار علی بھٹو کو امریکہ کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو وہ چیف مارشل لاءایڈمنسٹریٹر اور صدرِ پاکستان کیسے بن جاتے؟ اُس سے پہلے بھٹو صاحب کو صدر جنرل یحییٰ خان کا نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ بھی تو امریکہ نے ہی بنوایا تھا ۔ اپریل 1986ءمیں صدر جنرل ضیاءالحق کی زندگی میں محترمہ بے نظیر بھٹو کو بھی تو امریکہ نے ہی پاکستان واپس بھجوایا تھا۔ پھر صدر جنرل ضیاءالحق ہوائی حادثے میں مارے گئے اور امریکہ نے دوبار ” دخترِ مشرق“ کو وزیراعظم بنوایا۔ اثر چوہان صاحب! صدر یا وزیراعظم بننے کے لئے امریکہ کی رضا مندی ضروری ہوتی ہے ۔ جناب آصف زرداری نے مسلم لیگ ق کو ” قاتل لیگ“ کا نام دِیا۔ پھر اپنی حکومت میں چودھری پرویز الٰہی کو ڈپٹی پرائم منسٹر بنا دِیا۔ شاعر نے کہا تھا ....
” زندگی آ تجھے قاتل کے حوالے کردُوں
مجھ سے اب خونِ تمناّ نہیں دیکھا جاتا“
مَیں:۔ بابا ٹلّ جی! وزیراعظم نواز شریف فرماتے ہیں کہ ” ہم ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر اپنی پوزیشن پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے“۔ آپ کیا کہتے ہیں؟کیا وزیرِاعظم سے کسی نے ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے میں سمجھوتہ کرنے کو کہا تھا؟
بابا ٹلّ:۔ ” مجھے نہیں معلوم البتہ ّ وزیراعظم صاحب کا یہ بیان حُب الوطنی کا مظہر ہے لیکن مَیں نے کئی بار وزیراعظم صاحب کے خواب میں جا کر انہیں یاد دلایا ہے کہ دُنیا کی دوسری بڑی سُپر پاور سوویت یونین کے پاس جدید ترین ایٹمی ہتھیار تھے اور جب روٹی، کپڑا اور مکان کے نام پر بننے والی اُس مملکت کی ہر ریاست کی بیکریوں کے باہر "Bread and Butter" خریدنے کے لئے لوگ قطار بنائے کھڑے تھے اور بیکریوں کی الماریاں خالی تھیں ۔ ہمارے یہاں بیکریوں اور ہوٹلوں میں ہر شے وافر مقدار میں موجود ہے لیکن غُربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کرنے والے 60 فی صد لوگوں کی جیبیں خالی ہیں “۔
مَیں:۔ آپ وزیراعظم صاحب سے جاگتے میں ملاقات کر کے اُن سے یہ بات کیوں نہیں کرتے؟
بابا ٹلّ:۔ قباحت یہ ہے کہ وزیراعظم صاحب کے بعض وزیروں اور مشیروں نے علاّمہ طاہر اُلقادری کے حوالے سے میرے خلاف اُن کے کان بھر رکھے ہیں ۔ مرزا غالب کو بھی شاید اِسی طرح کی صورتِ حاصل سے واسطہ پڑا تھا جب انہوں نے کہا کہ ....
” لے تو لُوں سوتے میں ، اُس کے پاﺅں کا بوسہ مگر
ایسی باتوں سے وہ کافر بد گُماں ہو جائے گا“
مَیں:۔ امریکہ کے دورے پر وزیراعظم صاحب چودھری نثار علی خان کو ساتھ لے گئے ہیں اور خواجہ محمد آصف کو بھی طلب کرلِیا ہے۔ کیا مناسب نہیں تھا کہ اِن دونوں صاحبان کو، امریکی دَورے سے پہلے عُمرے پر لے جا کر جَپھّیاں پَوا دیندے؟نالے عُمرہ تے نالے سیاست؟
بابا ٹلّ:۔اِس طرح اُن لیڈروں کے دوبارہ لڑنے کی گنجائش نہ رہتی۔ بہرحال! اِس سے پہلے کہ آپ مجھ سے یہ سوال کریں کہ وزیراعظم صاحب، خادم اعلیٰ پنجاب کو اپنے ساتھ امریکہ کیوں نہیں لے گئے؟۔ تو اِس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ اگر خادمِ اعلیٰ بھی برادرِ بزرگ کے ساتھ صدر اوباما کی زیارت کے لئے چلے جاتے تو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں موذی مچھر ڈینگی نال کون نِبّڑدا“۔ یہ کہہ کر بابا ٹلّ نے ٹلّ بجایا اور پھر میری آنکھ کُھل گئی۔