مکرمی ! یہ فرمایا ہے‘ میاں شہباز شریف صدر مسلم لیگ پنجاب اور وزیر اعلیٰ صاحب نے کلرکہار میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔ معلوم نہیں میاں صاحب کیا کہنا چاہتے تھے‘ لیکن اس کا جو صاف مطلب نکلتا ہے‘ وہ ظاہر ہے جرمنی ہٹلر کا جرمنی فاتح یورپ تھا۔ بالآخر اسے شکست ہوئی اور پھر وہ مغربی اور مشرقی جرمنی میں تقسیم ہو گیا۔ مشرقی جرمنی کمیونسٹ بن گیا اور دارالحکومت یعنی برلن کے بھی دو حصے بن گئے، مشرقی اور مغربی۔ پھر وقت آیا کہ جرمنی دوبارہ متحد ہو گیا اور اب جرمنی ایک متحد ملک ہے۔ اس سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں۔ ہم بھارت کا حصہ تھے‘ انگریز جانے لگا تو ہم نے بھارت کو تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا۔ نظریہ اس وقت اقبال نے دیا اور انہوں نے ہی قائداعظم سے درخواست کی کہ وہ لندن سے واپس آ کر قوم کی رہنمائی کریں اور مسلم لیگ کی لیڈر شپ کے طور پر منزل حاصل کریں۔ 1940ءمیں لاہور میں ہی قرارداد پاکستان منظور ہوئی اور 1947ءمیں پاکستان معرض وجود میں آ گیا۔ بھارت کو یہ قبول نہیں تھا‘ نہ اب تک ہوا۔ اس نے ایک کے دو پاکستان بنا دئیے‘ مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن چکا ہے۔ میاں صاحب وضاحت فرمائیں کہ جرمنی سے ہم کیا سبق حاصل کر سکتے ہیں اور وہ سبق کیا ہے؟ پاکستان اور انڈیا خدانخواستہ پھر ایک یا پاکستان اور بنگلہ دیش؟ میاں صاحب کی پوری بات سن یا پڑھ کر ہی پتہ چلے گا! (ایک پاکستانی)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024