
بلاشبہ آج انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے۔آج دنیا میں کوئی بھی شعبہ ایسا نہیں جو کسی نہ کسی طرح سے ٹیکنالوجی سے منسلک نہ ہواور اس میں ڈیجیٹیلائزیشن کے ذریعے فائدہ نہ اٹھایا جا رہا ہو۔ موبائل فون نے تو ٹیکنالوجی کے اس سفر کو مزید آسان اور تیزتر بنا دیا ہے۔ وہ سرکاری و نجی خدمات جن کےلئے شہریوں کو دور دراز کے دفاتر کے چکر لگانا پڑتے تھے اور معمولی سے کام کےلئے کئی گھنٹے اور خطیر رقم خرچ کرنا پڑتی تھی‘ اب وہ پلک جھپکتے گھر بیٹھے ہو جاتے ہیں۔یہ ایسے کام ہیں جو آج ہمارا معمول بن چکے ہیں لیکن آج سے تیس چالیس برس قبل تک یہ طلسماتی کہانیاں اور الف لیلہ معلوم ہوتی تھیں ۔ پنجاب میں جو سرکاری ادارہ صوبے کو ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، وہ ارفع کریم سافٹ ویئر پارک لاہور میں واقع پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کا ادارہ ہے جو تیرہ چودہ کروڑ عوام کےلئے آسانیاں پیدا کرنے میں پیش پیش ہے اور اس کے چیئرمین فیصل یوسف متحرک اور پرعزم کردار ادا کر رہے ہیں۔جواں سال فیصل یوسف صوبے میں مختلف شعبوں‘ امور اور محکموں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر رہے ہیں تاکہ لاگت اور وقت کی بچت کو یقینی بناتے ہوئے بہترین انداز میں خدمات کی انجام دہی ممکن بنائی جا سکے۔ سرکاری خدمات اور اداروں کوڈیجیٹلائز کرنے‘ عوامی خدمات کی فراہمی ‘کاروباری شعبے کیلئے آسانیاں پیدا کرنے اور نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں ان کا کردار قابل تحسین ہے۔
ہم کئی عشروں سے دیکھتے چلے آ رہے تھے کہ شہریوں کو ٹیکسوں کی ادائیگی میں بے شمار مشکلات کا سامنا تھا۔ ایکسائز کے دفاتر کے چکر لگانا ایک سردردی تھی۔ حتیٰ کہ ٹوکن ٹیکس ادا کرنا بھی جوئے شیر لانے سے کم نہ تھا۔ ڈاک خانوں میں ٹوکن ٹیکس جمع کرائے جاتے تھے، جن کا ریکارڈ آن لائن یا کمپیوٹرائز ڈنہ ہونے کی وجہ سے سرکاری خزانے میں ریکارڈ تک رسائی ایک مشکل ترین مرحلہ تھا ۔ سارا کام رجسٹروں اور کاغذوں پر ہوتا تھا جنہیں سنبھالنا الگ مسئلہ تھا۔فیصل یوسف گزشتہ ایک عشرے سے بطور ڈی جی آئی ٹی آپریشنز ادارے کو لیڈ کر رہے ہیں۔ ’ای پے ‘پنجاب انہی کا لگایا ہوا پودا ہے جو آج تن آور درخت بن چکا ہے جس کی بدولت شہریوں کو ایکسائز و دیگر محکموں کے ٹیکس ادا کرنے کےلئے دوسرے شہروں میں جا کر سرکاری محکموں کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ ایک موبائل ایپ ’ای پے ‘پنجاب کے ذریعے کہیں سے بھی ٹوکن ٹیکس‘پراپرٹی ٹیکس‘ٹریفک چالان اور دیگر ادائیگیاں بغیر کسی اضافی فیس کے کر سکتے ہیں۔اس منصوبے کی بدولت عوام کو ایجنٹ مافیا سے نجات ملی اور حکومتی خزانے میں اضافہ ہوا۔ اب اس ایپ سے 14سرکاری محکموں کے 33ٹیکس گھر بیٹھے ادا ہو سکتے ہیںاور اس سے حکومت پنجاب کو محض چار برسوں میں تقریباً تین سو ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو چکا ہے۔
پی آئی ٹی بی نے نوجوانوں کو روزگار کے آن لائن مواقع سے روشناس کرانے کےلئے مختلف پروگرام شروع کئے ہیں۔پنجاب واحدصوبہ ہے جہاں ای گورننس کے نفاذ کےلئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں ۔نالج پارک‘ٹیکنالوجی پارکس اور صنعتی زونز میں ون ونڈو سروس سنٹرکی تعمیر و ترویج بھی آئی ٹی پالیسی کا ایک اہم اور لازمی جزوہے جس پر تیزی سے کام جاری ہے۔ اسی طرح پنجاب میں تمام پولیس تھانوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے جبکہ پنجاب بھر میں پولیس خدمت مراکز قائم کئے گئے ہیں جہاں شہری مختلف خدمات بآسانی حاصل کر سکتے ہیں۔
پنجاب میں صحت کا شعبہ کئی مسائل کا شکار رہا ہے ،جسے بہتر کرنے کےلئے ٹیکنالوجی کو اپنایا جا رہا ہے۔ پی آئی ٹی بی نے صحت کے شعبے میں جدید خدمات فراہم کی ہیں اور اس کا وضع کردہ ہاسپٹل مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم صحت کے شعبے میں گیم چینجر ثابت ہوا ہے۔فیصل یوسف کی سربراہی میں اب تک درجنوں ہسپتالوں میں یہ سسٹم نافذ ہو چکا ہے جس سے لاکھوں شہریوں کو علاج معالجے کے حصول میں آسانی ہوئی ہے جبکہ ان کا آن لائن ریکارڈ بھی رکھا جا رہا ہے ۔اس سسٹم کے باعث پیشگی اپوائنٹمنٹ لینا بھی ممکن ہو گیا ہے۔فارمیسی میں ادویات منگوانے سے لے کر سٹاک پر نظر رکھنے تک تمام ریکارڈ آن لائن ہو چکا ہے۔اچھی بات یہ ہے کہ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی بائیو میٹرک حاضری کا سسٹم بھی نافذ ہو چکا ہے جس سے ہسپتالوں میں نظم و ضبط اور عملے کی غیرحاضری وغیرہ کی شکایات ختم ہو جائیں گی۔سسٹم کی بدولت شفافیت کا حصول ممکن ہوا ہے اور ہسپتالوں میں مریضوں کو خاطرخواہ فائدہ پہنچا ہے، وہیں ڈاکٹرز‘ مینجمنٹ اور پیرامیڈیکل سٹاف کو بھی علاج معالے میں بے پناہ سہولت حاصل ہوئی ہے ۔
ہم نے کورونا لاک ڈاﺅن میں دنیا کو سمٹتے اور گھروں میں بند ہوتے دیکھا لیکن اس دوران پی آئی ٹی بی نے درجنوں ایسے اقدامات کئے جن کی بدولت عوام کے معمولاتِ زندگی بدستور چلتے رہے۔ کورونا لاک ڈا¶ن میں بورڈ نے پنجاب میں قائم 13ای خدمت مراکز میں شہریوں کو تعمیراتی شعبوں میں سہولت دینے کیلئے کنسٹرکشن پر مبنی 36خدمات شامل کیں جن میں تعمیراتی نقشہ کی منظوری‘زمین کے استعمال میں تبدیلی کا سر ٹیفکیٹ‘تکمیل کا سر ٹیفکیٹ وغیرہ شامل ہیں۔ اب کل ملا کر ای خدمت مراکز میں 138خدمات ایک چھت تلے مہیا کی جا رہی ہیں۔عام آدمی کیلئے اشیائے خورونوش کی قیمتوں بارے آگاہی کیلئے ’قیمت ‘ ایپ متعارف کروائی گئی تاکہ شہری قیمتوں سے آگاہی کیساتھ اپنے علاقے میں گراں فروشی سے متعلق شکایات کر سکیں۔ پنجاب کے شہریوں کو برتھ‘ ڈیتھ‘میرج اور طلاق کے سر ٹیفکیٹ کی جلد اور آسان فراہمی کیلئے ’بلدیہ ‘ایپ متعارف کروا ئی گئی جس سے شہریوں کو بہت ریلیف حاصل ہوا۔
جواں سال چیئرمین فیصل یوسف کی ہدایت پر پی آئی ٹی بی نے حال ہی میں’ بز لنکس ‘منصوبہ شروع کیا ہے جس کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ملک و بیرون ملک کاروباری مواقع تلاش کئے جائیں گے تاکہ سرکاری اور نجی شعبوں میں وضع کردہ پراجیکٹس کو دیگر ممالک میں متعارف کرایا جا سکے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کےساتھ پی آئی ٹی بی نے اشتراک کیا ہے تاکہ ایک انٹرنیٹ ایکسچینج پوائنٹ کے ذریعے مقامی انفراسٹرکچر اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کو فروغ دیا جا سکے۔اس منصوبے میں مختلف انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز‘ لوکل و انٹرنیشنل سٹیک ہولڈرز بھی شامل ہیں تاکہ منصوبے کو وسعت دی جا سکے۔اس منصوبے سے انٹرنیٹ ڈیٹا سپیڈ بڑھے گی‘ لاگت کم ہو گی اور کاروباری اور سرکاری منصوبوں کو بے انتہا فائدہ ہو گا۔